Archive for the ‘Religious / Celebrating News’ Category

پیغمبر(ص) اسلام نے فرمایا: فاطمہ کی رضا سے اللہ راضی ہوتا ہے اور فاطمہ (س) کی ناراضگی سےاللہ ناراض ہوتا ہے ،فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اسے اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور مجھے اذیت پہنچانے والا جہنمی ہے۔حضرت فاطمہ زہرا (س) کے اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان کی بنا پر رسول خدا(ص) حضرت فاطمہ زہرا (س) سے محبت بھی کرتے تھے اور عزت بھی کرتے تھے ۔ حضرت فاطمہ زہرا (س) کے اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان کی بنا پر رسول خدا(ص) حضرت فاطمہ زہرا (س) سے محبت بھی کرتے تھے اور عزت بھی کرتے تھے ۔ محبت کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب آپ کسی غزوہ پر تشریف لے جاتے تھے تو سب سے آخر میں فاطمہ زہرا سے رخصت ہوتے تھے اور جب واپس تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے فاطمہ زہرا سے ملنے کے لئے جاتے تھے . اور عزت و احترام کا نمونہ یہ ہے کہ جب فاطمہ(س) ان حضور کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو آپ تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے . رسول کا یہ برتاؤ فاطمہ زہرا کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ نہ تھا۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پیغمبر(ص) کی نظر میں:
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شان میں آنحضور صلی اللہ علیہ والیہ وسلم سے بیشمار روایات اور احادیث نقل کی گئی ہیں جن میں چند ایک یہ ہیں۔
فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہیں۔
آپ بہشت میں جانے والی عورتوں کی سردار ہیں۔
ایما ن لانے والی عوتوں کی سردار ہیں ۔
تما م جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں ۔
 آپ کی رضا سے اللہ راضی ہوتا ہے اور آپ کی ناراضگی سےاللہ ناراض ہوتا ہے ۔
 جس نے آپ کو ایذا دی اس نے رسول کو ایذا دی۔

حضرت فاطمہ زہرا(س) کی وصیتیں:
حضرت فاطمہ زہرا(س) نے خواتین کے لیے پردے کی اہمیت کو اس وقت بھی ظاہر کیا جب آپ دنیا سے رخصت ہونے والی تھیں . اس طرح کہ آپ ایک دن غیر معمولی فکر مند نظر آئیں ، آپ کی چچی(جعفر طیار(رض) کی بیوہ) اسماء بنتِ عمیس نے سبب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے جنازہ کے اٹھانے کا یہ دستور اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ عورت کی میّت کو بھی تختہ پر اٹھایا جاتا ہے جس سے اس کا قدوقامت نظر اتا ہے . اسما(رض) نے کہا کہ میں نے ملک حبشہ میں ایک طریقہ جنازہ اٹھانے کا دیکھا ہے وہ غالباً آپ کو پسند ہو. اسکے بعد انھوں نے تابوت کی ایک شکل بنا کر دکھائی اس پر سیّدہ عالم بہت خوش ہوئیں۔ اور پیغمبر کے بعد صرف ایک موقع ایسا تھا کہ اپ کے لبوں پر مسکراہٹ آ گئی چنانچہ آپ نے وصیّت فرمائی کہ آپ کو اسی طرح کے تابوت میں اٹھایا جائے . مورخین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلی جنازہ جو تابوت میں اٹھا ہے وہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا تھا۔ ا سکے علاوہ آپ نے یہ وصیت بھی فرمائی تھی کہ آپ کا جنازہ شب کی تاریکی میں اٹھایا جائے اور ان لوگوں کو اطلاع نہ دی جائے جن کے طرزعمل نے میرے دل میں زخم پیدا کر دئے ہیں۔ سیدہ ان لوگوں سے انتہائی ناراضگی کے عالم میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔
شہادت:
حضرت فاطمہ (س) نے اپنے والد بزرگوار رسولِ خدا (ص)کی وفات کے 3 مہینے بعد تیسری جمادی الثانی سن ۱۱ہجری قمری میں شہادت پائی . آپ کی وصیّت کے مطابق آپ کا جنازہ رات کو اٹھایا گیا .حضرت علی علیہ السّلام نے تجہیز و تکفین کا انتظام کیا . صرف بنی ہاشم اور سلیمان فارسی(رض)، مقداد(رض) و عمار(رض) جیسے مخلص و وفادار اصحاب کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ کر خاموشی کے ساتھ دفن کر دیا۔ پیغمبر اسلام (ص)کی پارہ جگر حضرت فاطمہ زہرا(س) کی قبر مبارک آج تک مخفی ہے جو ان کے خلاف خلیفہ وقت کے ظلم و ستم کا مظہر ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے یومِ شہادت دخترِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سیدہ فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیھا کے موقع پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین وارث زہراء سلام اللہ علیھا حضرت بقیتہ اللہ عجل اللہ فرجہ الشریف، رہبر معظم آیت اللہ علی خامنہ ای اور پوری امت مسلمہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا    کہ حضرت سیدہ الزھراء سلام اللہ علیھا جنھوں نے ایک بیٹی، شریکہ حیات اور ماں کے طور پر جو کردار ادا کیا وہ خواتین کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری خواتین اپنے اندر حضرت فاطمہ الزھراء جیسی استقامت پیدا کریں اور تربیت اولاد میں ان اصولوں پر عمل پیرا ہوں جن کی مدد سے معاشرے کو ایسے افراد میسر آ سکیں جن کی رگوں میں حریت حسینی لہو بن کے دوڑتی ہو۔انہوں نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنت البقیع جہاں اہلِ بیت رسول و اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دفن ہیں کو نئے سرے سے تعمیر کیا جائے اور اسے عوام الناس کے لئے کھولا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے گلگت میں مرکزی جامع مسجد امامیہ کو سیل کیے جانے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے کی جانے والی ایسی کاروائیاں امن عمل کو نقصان پہنچائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور مرکزی انتظامیہ کو دہشت گردوں اور امن پسند شہریوں میں تمیز کرنی چاہیے۔   سانحہ کوہستان و چلاس کے مرکزی ملزمان کی گرفتاریوں پر حکومت کی طرف سے مصلحت پسندی اور سست روی پر ان کا کہنا تھاکہ حکومت انہیںفوری گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے لا کر قرار واقعی سزا دلوائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرانتظامیہ کرفیو نافذ کر کے نقص امن کے نام پر پرامن محب وطن پاکستانیوں کو گرفتارکر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے خیبر تک شیعہ نسل کشی کے باوجودہم پاکستان کے قانون کا احترام کر رہے ہیںلیکن اس کے باوجود حکومتی رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ ہم حکومت کی طرف سے یکطرفہ کیے جانے والے ایسے تمام اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ جامع مسجد امامیہ کو فوری طور پر نمازیوں کے لئے کھول دیا جائے اورمعصوم شہریوں کے خلاف کاروائیاں بند کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے ساتھ کیے گئے تمام وعدوں کو پوراکیا جائے۔

ایس یو سی کے زیراہتمام منعقدہ علماء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اسلام سلامتی و امن کا درس دیتا ہے، دہشتگردی کو مذہب کے ساتھ نتھی کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، دہشتگرد انسانیت دشمن درندے ہیں، حکومت سخت ایکشن لے۔شیعہ علماء کونسل کے زیراہتمام وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ “علماء کانفرنس” سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب و مسلک نہیں، وہ صرف انسانیت دشمن وحشی درندے ہیں، حکومت دہشتگردی کے خلاف صحیح معنوں میں ایکشن لے کر دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ اتحاد امت کی اشد ضرورت ہے، غیر ملکی قوتیں اُمت مسلمہ میں فتنہ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں، ایم ایم اے اتحاد اُمت کی طرف اچھا اقدام تھا، مستقبل میں ایسی کوششوں کو جاری رکھا جائے، آمدہ الیکشن میں علماء کرام بھرپور کردار ادا کریں اور متحرک ہو جائیں۔ علماء کرام کا کہنا تھا کہ تمام مسالک باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں، علامہ سید ساجد علی نقوی کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہیں، اس موقع پر تحریک جعفریہ پاکستان سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ کانفرنس میں علامہ سید ساجد علی نقوی، علامہ حافظ ریاض حسین نجفی، علامہ شیخ محسن علی نجفی، وزارت حسین نقوی، علامہ شیخ محمد حسین نجفی، علامہ افتخار نقوی، علامہ رمضان توقیر، علامہ افضل حیدری، علامہ تقی نقوی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ، علامہ ظفر عباس شہانی، علامہ آغا عباس رضوی، علامہ عبدالجلیل نقوی، علامہ امین شہیدی، علامہ جمعہ اسدی، علامہ مہدی نجفی، علامہ شہنشاہ نقوی، علامہ شبیر میثمی، مفتی کفایت حسین نقوی اور علامہ عارف واحدی، علامہ احسان اتحادی سمیت دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔  علماء کرام نے کانفرنس سے خطاب کے دوران مقرریں کا کہنا تھا کہ دہشتگرد صرف دہشتگرد ہے، اس کا کسی مذہب و مسلک سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی چاہے بازار میں ہو، سکول میں ہو، تھانہ یا مسجد و امام بارگاہ میں، اس میں معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیائع ہوتا ہے اور اسلام کسی ایک انسان کے قتل کو بھی پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مذموم سازش کے تحت دہشتگردی کو اسلام سے نتھی کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہے، جبکہ اسلام رواداری کا درس دیتا ہے۔
مقررین نے کہا کہ دہشتگرد کی تعریف اتنی ہی کافی ہے کہ وہ صرف اور صرف انسانیت دشمن وحشی درندے ہیں، جن کا کام معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنا ہے۔ شرکاء نے ملک بھر میں ہونے والی دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران دہشتگردوں کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کر رہے، جبکہ جن دہشتگردوں کو پکڑ کر سزائیں دی جا چکی ہیں انہیں بھی کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جا رہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسانیت دشمن عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے، تاکہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ کانفرنس میں کوئٹہ، گلگت، بلتستان، پارہ چنار، کراچی، پشاور،خانپور سمیت پورے ملک میں ہونے والی دہشتگردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرے۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ غیر ملکی عناصر بھی ملک میں منافرت پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں، اس سلسلے میں بھی علماء کرام بھی اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام مسلمان اتحاد کا مظاہرہ کریں، کیونکہ جتنی ضرورت اتحاد کی آج ہے اس سے قبل نہ تھی، مقررین نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ملک میں اتحاد اُمت کی طرف اچھی پیش رفت تھی اور مستقبل میں بھی اس طرح کی کوششوں کی ضرورت ہے۔ علمائے کرام ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہو جائیں اور اس حوالے سے فعال کردار ادا کریں۔ اس موقع پر مقررین نے تمام مسالک کے باہمی احترام پر بھی زور دیا کہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھ کر آگے کی طرف گامزن ہوا جائے۔  اس موقع پر سیاچن میں دبے فوجی جوانوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ علمائے کرام کے ہزاروں کے اجتماع نے علامہ سید ساجد علی نقوی کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ قدم بڑھائیں، ہمیں اپنا ہم رکاب پائیں گے، اس موقع پر علماء کرام نے تحریک جعفریہ پاکستان سے حکومت کی طرف سے عائد پابندی اُٹھانے کا بھی پُر زور مطالبہ کیا۔

دہشتگردی کیخلاف منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کے طول و عرض میں دہشتگردی، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے مگر ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ کسی بھی قاتل اور دہشتگرد کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا۔ شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ آج پارلیمنٹ کی طرف جانے والی ریلی علامتی مارچ تھا، حکمران ملک میں جاری دہشت گردی کو روکیں ورنہ اگلے مرحلے میں ایسا مارچ کریں گے جس سے حکومتی ایوان ہل جائیں گے، سانحہ کوہستان ہو یا سانحہ چلاس، کوئٹہ میں جاری ٹارگٹ کلنگ ہو یا کراچی و پارا چنار میں قتل عام، یہ گھمبیر صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ ملک ایک قتل گاہ ہے، جہاں جنگل کا قانون ہے اور کوئی پرسان حال نہیں، ہم ذمہ داروں پر حجت تمام کر چکے ہیں۔ ایسی سنگین صورتحال میں کسی بڑے اقدام کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہتا ۔لہذا ملک بھر سے آئے ہوئے علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام میں جا کر حالات کی سنگینی سے آگاہ کریں اور انہیں متحد و بیدار کریں، تاکہ اس ظلم و نا انصافی کے ازالے کیلئے اقدام کو نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں علمائے کرام کی احتجاجی ریلی سے قبل منعقدہ علماء کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ مکتب تشیع دین اسلام کی سب سے ارفع و اعلٰی تعبیر و تشریح کا نام ہے۔ ہم تمام مکاتب اور مسالک کے احترام کے قائل ہیں اور اُمت مسلمہ کا ایک باوقار اور طاقتور حصہ ہونے کے ناطے اسلام و مسلمین کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف ہراول دستہ کے طور پر میدان عمل میں ہیں اور دور حاضر میں غیر اسلامی تہذیبی یلغار کا مقابلہ کرنے میں پیش پیش ہیں۔ اصلاح معاشرہ، امر بالمعروف، نہی عن المنکر جیسے فریضے اور اجتماعی ذمہ داریوں سے آگاہ علمائے کرام کی بھر پور شرکت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ملک کے مسائل سے غافل نہیں ہیں۔ علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ملک کے طول وعرض میں دہشتگردی، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے مگر ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ کسی بھی قاتل اور دہشتگرد کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا۔ آخر قاتلوں کو کھلی چھٹی کون دے رہا ہے؟ دہشتگردوں کی فیکٹریاں کہاں ہیں؟ یہ کہاں پلتے ہیں؟ رول آف لاء کیوں نہیں قائم ہوسکا؟ ان حالات میں ناگزیر ہے کہ قاتلوں کے خلاف بھر پور آپریشن کیا جائے ہم اس حوالے سے ہر باضمیر شخص، ادارے، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان سے رابطے کر کے مکمل بریفنگ دی جائے گی۔

ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے علماء کانفرنس میں شریک تمام علماء کو یکم جولائی کو مینار پاکستان کے سائے تلے قرآن سنت کانفرنس کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سب اس پروگرام میں شریک ہوں اور پیروان ولایت کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے اظہار یکجہتی کریں۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ تمام شیعہ گروہ اور تنظیمیں ملکی وقار اور تشیعُ کی سربلندی کیلئے ایک ہو کر آواز بلندکریں، ملی یکجہتی کا اظہار، وقت کی اہم ضرورت ہے، تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مکتب تشیع کے حقوق کی بازیابی کیلئے پیروان ولایت کو ولایت فقیہ کی سرپرستی میں آگے بڑھنا ہو گا، تمام نوجوان علماء کو بزرگ علماء کا احترام کرنا چاہئے اور یہ اُن کا فرض بنتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بزرگ علماء بھی دست شفقت بڑھاتے ہوئے نوجوانوں کی غلطیوں سے درگزر کریں۔ انہوں نے کہا کہ چار سے سال سے ہم میدان عمل میں ہیں، ہم اس وقت میدان میں آئے جب ملت میں جمود تھا، ملت تشیع کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی تھی، لیکن آج الحمداللہ ملی بیداری کا سفر شروع ہو چکا ہے، کراچی میں نشتر پارک کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے عوامی سمندر نے دشمن کو بتا دیا کہ ہم ایک ہیں، علماء کانفرنس میں جس بڑے پن کا مظاہرہ کیا گیا اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، اب یہ بیداری عمل آگے تیزی سے بڑھ رہا ہے، تمام علماء کو چاہئے کہ وہ اپنی صفوں میں ان افراد پر نظر رکھیں جو ملی اور قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ سلیقے اور کام کرنے کا اختلاف ہو سکتا ہے، یہ اختلاف مدارس میں، علماء میں، ہر جگہ موجود ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کوئی کسی کی ضد میں کام کر رہا ہے، ملت تشیع کے وقار کی خاطر جس سے جو ہوپا رہا ہے وہ کر رہا ہے۔ علماء کانفرنس میں شریک تمام علماء کو یکم جولائی کو مینار پاکستان کے سائے تلے قرآن سنت کانفرنس کی دعوت دیتے ہوئے علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ تمام علما کو دعوت دی جاتی ہے کہ یکم جولائی کے پروگرام میں شریک ہوں اور پیروان ولایت کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے اظہار یکجہتی کریں اور دشمن پر ثابت کریں کہ ہم تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک جگہ جمع ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ دشمن نے ہمیں تقسیم کرنے کی سازش تیار کی اور ہمیں ایک دوسرے کیخلاف کھڑے ہونے کیلئے مختلف ہربے استعمال کئے، لیکن آج وقت نے ثابت کیا کہ یہ قوم ایک بار پھر متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلوں کو صاف کرنا ہو گا، کینے اور بغض کو نکال کر ایک دوسرے کیلئے وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے احترام کے رشتہ کو مضبو ط بنانا ہو گا۔ جو لوگ ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ہمارے درمیان پھوٹ ڈالنا چاہتے ہیں اُن افراد پر گہری نگاہ رکھنا ہو گی۔ کچھ ناداں دوستوں کی وجہ سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔ ان ناداں دوستوں پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد: ایران نے اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ ایک دستاویزی فلم کے ذریعے کیا ہے جس میں جدید ترین میزائل لانچنگ اور خشکی ، فضا اور سمندر میں فائر پاور دکھائی گئی ہے۔ پاکستان میں ایرانی سفیر علی رضا حقیقیان اور ایرانی آرمڈ فورسز کے اتاشی کرنل وجہہ اللہ درویشی ایرانی فورسز کے سالانہ دن کے موقع پر ہونے والے استقبالئے میں میزبان تھے۔ چےئرمین سینیٹ سید نیئر علی بخاری اس موقع پر مہمان خصوصی تھے جبکہ پاکستانی مسلح افواج کے سینئر افسران اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف کے وائس ایڈمرل شفقت جاوید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف کو چےئر مین سینیٹ کے ہمراہ پوڈیم پر بٹھایا گیا، دلچسپ امریہ ہے کہ یورپین ممالک کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک کے نمائندوں کی تعداد بھی مایوس کن حد تک کم تھی۔وفاقی وزراء جو یوں تو تقریبات میں شرکت کے بہت شوقین ہیں وہ اس تقریب میں شریک نہیں ہوئے اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صرف ایک وزیر سردار الحاج محمد عمر گورگیج اس تقریب میں شریک ہوئے ، انہیں ڈائس پر بٹھایا گیا لیکن اپنی جان پہچان کے لوگوں کو نہ پا کر وہ کچھ بدحواس سے لگ رہے تھے۔مہمان خصوصی کی آمد پر دونوں برادر ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔اس موقع پر مہمانوں کی اکثریت سانحہ سیاچن کے حوالے سے گفتگو کرتی نظر آئی ۔ لوگ برف اور چٹانوں کے نیچے دبے ہوئے جوانوں اور سویلین افراد کیلئے دعائیں کر رہے تھے۔ لو گ اس امر پر حیرانی کا اظہار کررہے تھے کہ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر اور صدر پاکستان کو اس جگہ جانے میں 12 دن کا عرصہ لگا اور وہ بھی صرف فضائی جائزہ لے کر واپس آگئے ،وہ برفیلی سطح پر اترے اور نہ ہی انہوں نے امدادی کارروائیوں میں مصروف لوگوں سے ہاتھ ہی ملایا۔ڈوما پوسٹ جہاں سے وہ واپس آئے ، گیاری اس سے محض 5 منٹ کی دوری پر ہے۔تقریب میں عمان اور شام کے سفراء بھی شریک ہوئے

کراچی : ہم پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن حکومت ہماری سرپرستی نہیں کررہی ۔ کوہستان اور چلاس میں ہمارا قتل عام ہورہا ہے اور کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔ہمارا بچہ بچہ محب وطن ہے لیکن ہمیں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے، ہمیں ایک جامع اور مکمل آئینی پیکیج کی ضرورت ہے۔جب سے پاکستان ، ایران اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہوئے ہیں تو خطے کے حالات بگڑے ہیں اس صورتحال کا ذمے دار امریکا اور پاکستان کے وہ دشمن ہیں جو نہیں چاہتے کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات مستحکم ہوں۔ گلگت بلتستان سے راولپنڈی اسلام آباد تک 750 کلومیٹر طویل شاہراہ قراقرم کو پاک فوج کے ذریعے مکمل تحفظ دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار اسکردو کے باسیوں نے جیو نیوز پر”کیپٹل ٹاک “ میں میزبان حامد میر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔علاقے میں موجود مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب متحد ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ایسے اقدامات کرے کہ یہاں کو ئی تنازع پیدا ہی نہ ہو۔اہل حدیث مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے عالم دین کا کہنا تھا کہ علاقے میں اہل تشیع کی اکثریت ہے لیکن اس کے باوجود ہر موقع پر شیعہ علمائے کرام اور لوگوں کا کردار انتہائی مثالی رہا ہے۔

لندن: مجلس علمائے شیعہ یورپ کے چار رکنی وفد نے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن سے ملاقات کی ہے۔وفد کی قیادت مجلس کے صدر سید علی رضا رضوی نے کی۔ اس موقع پر واجد شمس الحسن نے پاکستان میں ان کی کمیونٹی کے ممبروں کے قتل پر سخت تشویش ظاہر کی۔ وفد نے تین نکاتی سفارشات غور کے لئے حکومت کو پیش کیں۔ حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ گلگت میں کرفیو کی پابندیاں ختم کرے۔سازشی عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے،نشانہ بننے والوں کے اقارب کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ واجد شمس الحسن نے کہا کہ حکومت پاکستان شہریوں کی جان، مال اور آبرو کے تحفظ کی پابند ہے۔

ڈيرہ غازي خان…ملک بھر ميں دہشت گردي کا لامتناہي سلسلہ حکومتي ناکامي کا کھلا ثبوت ہے جنوبي پنجاب سميت ملک بھر ميں دہشت گردوں کے خلاف آپريشن کياجائے،کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرکے پاکستان کيلئے بے پناہ قربانياں دينے والے مظلوم ہزارہ قبيلے کي نسل کشي روکي جائے ،زيارات مقدسہ اور گلگت ببلتستان وپاراچنار جانے والے راستوں کي سيکيورٹي کا خصوصي بندوبست کيا جائے ،درگاہ حضرت سخي سرور?اور ڈيرہ غازي خان ميں چہلم شہدائے کربلا کے جلوس ميں دہشت گردي کے سانحات کے مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچايا جائے، دہشت گردي کے خاتمہ کيلئے قائد ملت جعفريہ آغاسيد حامد علي شاہ موسوي کي جانب سے سپريم کورٹ ميں پيش کرہ امن تجاويز پر عمل کرايا جائے ،کالعدم گروپوں کي نئے ناموں سرگرميوں پر پابندي عائدکي جائے.يہ مطالبات دربار آل محمد ڈيرہ غازي خان ميں تحريک نفاذ فقہ جعفريہ صوبہ پنجاب کے زير اہتمام سہ روزہ عزاداري سيدالشہداء کنونشن ميں شاعر اہلبيت عقيل محسن نقوي کي جانب سے پيش کئے جانے والے اعلاميہ ميں کيے گئے. عقيل محسن نقوي نے ملک ميں امن و امان کي مخدوش صورتحال پرگہري تشويش کا اظہار کرتے ہوئے دہشتگردي ‘ٹارگٹ کلنگ اورخود کش حملوں کي پرزورمذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کيا کہ وہ دہشتگردي کے مجرموں کو في الفور گرفتار کرکے کيفر کردار تک پہنچائے.اعلاميہ ميں ذاکرين عظام واعظين کرام بانيان مجالس ا ورلاکھوں ماتمي عزاداران مظلوم کربلا کي جانب سے قائد ملت جعفريہ آغا سيد حامد علي شاہ موسوي کي قيادت پر غيرمتزلزل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس عہد کا اعادہ کيا گيا .اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کے جنرل سيکرٹري سيد ظفر عباس نقوي نے کہا کہ چيف جسٹس سجاد علي شاہ اگر دہشتگردي کے واقعات کا ازخود نوٹس ليکر اس کے علل و اسباب اور خاتمہ کيلئے تمام مکاتب ، مسالک ، تنظيموں ، ليڈران و سياستدانو ں سے رابطہ کر سکتے ہيں تو موجودہ چيف جسٹس ايسا کيوں نہيں کر سکتے؟.اس موقع پر تحريک نفاذ فقہ جعفريہ کے مرکزي سيکرٹري اطلاعات علامہ قمر حيدر زيدي ،تحريک تحفظ ولاء و عزا کے صدر سلطان الذاکرين مداح حسين شاہ ،مخدوم نزاکت حسين نقوي ،آغا نسيم عباس رضوي ،علامہ آغا علي حسين نجفي ،ذاکر ضرغام شاہ جھنگ،ذاکرناصر عباس نوتک ،ذاکر آغا علي نقي بھکر،ذاکر عامر رباني ،ذاکر الياس رضا شاہ ڈي جي خان ،ذاکر علي رضا ساہيوال سميت ملک بھر کے سينکڑوں علماء واعظين اور ذاکرين نے خطاب ک

کویت کے ممتاز شیعہ عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر المہری نے سعودی مفتی محمد العریفی کی جانب سے پیغمبر اکرم ص کی شان میں گستاخانہ بیان دینے کی شدید مذمت کی ہے۔العالم نیوز چینل کے مطابق کویت میں شیعہ مراجع تقلید کے نمائندے اور ممتاز شیعہ عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر المہری نے سعودی عرب کے وہابی مفتی محمد العریفی کی جانب سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی اور ان پر نعوذ باللہ شراب کی خرید و فروش کی تہمت لگانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سراسر جھوٹ قرار دیا ہے۔ یاد رہے گذشتہ ہفتے سعودی عرب کے وہابی مفتی محمد العریفی نے یہ دعوا کیا تھا کہ : “خدا کی جانب سے شراب کو حرام قرار دیئے جانے سے قبل بعض افراد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شراب تحفے میں پیش کرتے تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی اسے یا تو فروخت کر دیتے تھے اور یا پھر دوسروں کو تحفے کے طور پر پیش کر دیتے تھے”۔  اس سعودی وہابی مفتی نے اس تہمت اور جھوٹے دعوے کی بنیاد پر یہ فتوا بھی جاری کیا تھا کہ : “شراب نجس نہیں کیونکہ خدا کی جانب سے شراب کو حرام قرار دیئے جانے کے بعد افراد نے اپنی شراب کی بوتلوں کو باہر گلی میں خالی کر دیا اور صحابہ کرام کے پاوں مسجد میں جاتے ہوئے شراب سے گیلے ہو گئے تھے اور انہوں نے اسی حالت میں نماز ادا کی”۔  آیت اللہ سید محمد باقر المہری نے اس فتوے کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ قرآن کریم میں واضح طور پر شراب کا نام لے کر اسے نجس قرار دیا گیا ہے لہذا تمام فقہا اس بات پر متفق ہیں کہ شراب ویسے ہی نجس ہے جیسے خون اور پیشاب نجس ہے۔ انہوں نے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اہلسنت کے چاروں فرقوں کے امام نے شراب کو نجس قرار دیا ہے اور قرآن کریم کی سورہ مائدہ کی آیت نمبر 90 میں بھی شراب کو صراحت سے نجس قرار دیا گیا ہے۔  کویت میں شیعہ مراجع تقلید کے نمائندے آیت اللہ سید محمد باقر المہری نے سعودی وہابی مفتی محمد العریفی کی جانب سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے اور بے بنیاد فتوا جاری کرنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا ہے کہ محمد العریفی خدا کے حضور توبہ کرے اور تمام مسلمانان عالم سے معذرت خواہی کرے۔

خطیب جمعہ تہران نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو ممالک شام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں انہیں جان لینا چاہیے کہ شام میں کسی بھی طرح کی فوجی مداخلت سے علاقے میں جنگ کی آگ بھڑک جائے گی جو انہیں بھی جلا کر خاکستر بنا دے گی۔تہران کی مرکزی نماز جمعہ آيت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں ادا کی گئی۔ خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں کہا کہ شام کے خلاف مغربی اور بعض عرب ملکوں کی دشمنی اور اس ملک میں بدامنی پھیلانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ممالک اسلامی بیداری سے شکست کا انتقام لینا چاہتے ہیں۔ آيت اللہ احمد خاتمی نے کہا کہ شام، صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کا ایک محاذ ہے اور عالمی سامراج نے بعض عرب اور مغربی ملکوں کو فریب دے کر شام سے انتقام لینے کی سازشیں شروع کر دی ہیں کیونکہ شام علاقے کے عوام کی تحریکوں کی حمایت کر رہا ہے۔خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ اسلامی بیداری نے علاقے کے بعض ملکوں کو سامراج کے تسلط سے نجات دلائی ہے اور جو ممالک شام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں انہیں جان لینا چاہیے کہ شام میں کسی بھی طرح کی فوجی مداخلت سے علاقے میں جنگ کی آگ بھڑک جائے گی جو انہیں بھی جلا کر خاکستر بنا دے گی۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ آل سعود کی حکومت صیہونی حکومت کے مقابل مزاحمت کے حامل ملک شام میں بڑے پیمانے پر فتنوں کی آگ بھڑکا رہی ہے۔  آیت اللہ سید احمد خاتمی نے سعودی عرب کی تفرقہ انگيز پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج سعودی عرب فتنوں کا گڑھ اور دہشتگردوں کی پناہ گاہ بن چکا ہے کیونکہ اس نے تیونس کے سابق ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی، اور عراق کے فراری نائب صدر طارق ہاشمی کو پناہ دے رکھی ہے اور مصر کے سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ سے علاقائی ممالک بالخصوص مسلم ممالک سے تعلقات بڑھانے اور مسلمانوں کو نزدیک لانے کی کوشش کی ہے جبکہ سعودی عرب نے ہمیشہ تفرقہ اور اختلافات پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو ان پالیسیوں سے نقصان اور نابودی کے علاوہ کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہو گا۔ خطیب جمعہ تہران نے بعض عرب ملکوں کی جانب سے بحرین کے حالات اور آل خلیفہ کے روز بروز بڑھتے ہوئے مظالم کو نظر انداز کئے جانے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے بحرین پر قبضہ کرلیا ہے اور بحرینی عوام کی سرکوبی میں شریک ہے۔ انہوں نے امریکہ سے تعلقات منقطع کرنے کے دن کی سالگرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے انقلابی طلباء کے ہاتھوں امریکی جاسوسوں کی گرفتاری کے بعد امریکی صدر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کر لئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی قدس سرہ نے ایران اور امریکہ کے درمیاں تعلقات کے منقطع کئےجانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اگر امریکہ نے کوئی اچھا کام کیا ہے تو تعلقات ختم کرنے کا یہی ایک کام ہے اور ہم بھی یہی چاہتے تھے۔

حزب وحدت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی اداروں ہی نے افغانستان میں طالبان کا فتنہ بو کر طالبان دور حکومت میں بامیان اور مزار شریف میں ہزارہ شیعہ کی نسل کشی کی۔حزب وحدت افغانستان کے سربراہ استاد محقق نے کوئٹہ میں اہل تشیع ہزاراہ قبیلے کے قتل عام کو پاکستانی ادارون کی ناکامی قرار دیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے استاد محقق کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں اہل تشیع ہزارہ کا قتل عام روکنے کے لئے پاکستانی حکومت زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدام کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے چند ماہ قبل اپنے دورہ پاکستان میں پاکستان کے اعلی حکام کو اس حوالے سے آگاہ کیا تھا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی ادارے اس قتل عام میں برابر کے شریک ہیں۔  انہوں نے کہا کہ پاکستانی اداروں ہی نے افغانستان میں طالبان کا فتنہ بو کر طالبان دور حکومت میں بامیان اور مزار شریف میں ہزارہ شیعہ کی نسل کشی کی، لیکن بعد میں وہی طالبان انہی اداروں کے دشمن بن کر پاکستان کے قومی سلامتی ادروں تک کو نشانہ بنا چکے ہیں، اسلئے ظالم کی سرپرستی کرنا آستین کے سانپ پالنے کے مترادف ہے۔

بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کرتے چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کہ لوگ مر رہے ہیں، حکومت اب تک ایک شخص کو بھی نہیں پکڑ سکی۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہرشخص کا احترام کرتے ہیں، عقیدہ کچھ بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مر رہے ہیں، حکومت اب تک ایک شخص کو بھی نہیں پکڑ سکی۔ ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے پولیس والے بھی مارے گئے کوئٹہ میں نارمل صورتحال نہیں ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل کہہ رہا ہے کہ کوئٹہ میں جنگ جاری ہے، 25،25 کروڑ روپے ایک ایک رکن صوبائی اسمبلی کو دیے گئے، چیف سیکرٹری کو بلا لیں کہ کتنے فنڈز ملے اور عام آدمی کو بھی بلائیں جس کے پاؤں میں چپل نہیں ہےچيف جسٹس نے ريمارکس ميں کہاکہ کوئٹہ ميں اہل تشيع کے 26 افراد قتل کردئے گئے، حالات کو کس نے کنٹرول کرنا ہے؟ ايڈووکيٹ جنرل نے کہاکہ کوئٹہ ميں سرد جنگ ہو رہی ہے، چيف جسٹس نے کہاکہ اتنے فنڈز مل رہے ہيں ليکن کنٹرول کيوں نہيں ہو رہا،

کراچي کے علاقے نارتھ ناظم آباد ميں مسلح متحدہ ناصبی وہابی العدم دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے جناح پولي ٹيکنک انسٹيٹيوٹ کے وائس پرنسپل عمران ذيدي کو شہید کرديا.پوليس کے مطابق نارتھ ناظم آباد ميں ميٹرک بورڈ آفس کے قريب مسلح موٹر سائيکل سواروں متحدہ ناصبی وہابی العدم دہشت گردوں نے کار نمبر ٹي 8473 پر فائرنگ کرکے عمران زیدی کو شديد زخمي کرديا جنہيں عباسي شہيد اسپتال منتقل کيا گيا جہاں وہ زخموں کي تاب نہ لاتے ہوئے سفیر امام حسین حضرت مسلم بن عقیل کی مانند جام شہادت سے سرفراز ہوئے.شہید عمران ذيدي نارتھ کراچي سيکٹر اليون اے کے رہائشي تھے.ڈي ايس پي نارتھ ناظم آباد عبدالرشيد نے بتايا کہ عمران ذيدي جناح پولي ٹيکنک انسٹيٹيوٹ فار مين کے وائس پرنسپل تھے اور ابتدائي تفتيش کے مطابق واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا نتيجہ ہے تاہم مزيد تحقيقات کررہے جبکہ دوسری طرف نمائند کی رپوٹ کے  مطابق نارتھ ناظم آباد کے علاقے بورڈ آفس کے قریب گھات لگائے امریکی سعودیہ نواز کالعدم تنظیم کے متحدہ ناصبی وہابی العدم دہشت گردوں نے گاڑی نمبر ( 8473 ،مہران )پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں جناح کالج کے وائس پرنسپل  عمران زیدی ولد امام  زید ی موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ رپوٹ کے مطابق شہید کے سر اور جسم میں گولیا ں لگی ۔ واضح رہے کے کراچی کے صرف ڈسٹرکٹ سینٹرل میں گزشتہ ماہ میں 23شیعان علی ابن ابی طالب کو شہید کیا جا چکا ہے ڈسٹرکٹ سینٹرل امریکی اور سعودی وہابیت نواز کالعدم جماعتوں کی آماج گاہ بن چکا ہے ۔جبکہ ایس ایس پی سینٹرل عاصم قائم خانی نے تاحال کسی دہشت گرد کو گرفتار نہیں کیا اس بدترین صورت حال پر ایس ایس پی نہ ہی معطل کیا گیا اور نہ ہی اس کی خلاف کو ئی کاروائی کی گئی جبکہ مجلس وحدت مسلین جعفریہ الائینس ،سیعہ علماء کونسل نے عمران زیدی کی شہادت کی شدید مذمت اور رہنماوں کا کہنا تھا حکومت ملت جعفریہ کو تحفظ دینے میں نا کام ہوچکی ہے

بھارتی عدالت عظمیٰ کی جانب سے مقرر کردہ ایک تحقیقاتی ٹیم نے کہا ہے کہ اسے دس برس قبل مسلمانوں کے خلاف ہونے والے بلووں میں بھارتی وزیراعلیٰ نریندر مودی کے ملوث ہونے سے متعلق شواہد نہیں ملے۔ منگل کے روز یہ بات بھارتی عدالت نے کہی۔ اس سے قبل حقوق انسانی کے کارکنان یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ سن 2002ء میں بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے خلاف خونریز حملے کیے گئے لیکن وزیراعلیٰ مودی نے اپنی آنکھیں بند رکھیں اور مسلمانوں کے قتل عام کی روک تھام کے لیے مناسب انتظامات نہیں کیے۔ سن 2002ء میں ہونے والے ان حملوں میں تقریبا دو ہزار افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ مودی پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر ان مسلمانوں کے خلاف حملے کرنے والے افراد کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں نہیں پہنچایا۔ بھارتی خبر رساں ادارے PTI نے بھارتی مجسٹیریل کورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو ان حملوں میں مودی یا شکایت میں شامل دیگر 57 افراد کے خلاف ایسے ثبوت یا شواہد نہیں ملے، جن سے یہ ظاہر ہو کہ یہ افراد ان حملوں میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث تھے۔نریندر مودی ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے سن 2014ء کے انتخابات میں وزارت عظمیٰ کے ممکنہ امیدوار بھی قرار دیے جا رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس اعلان سے مودی کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان افراد کے خلاف شکایت گزار ذکیہ جعفری تھیں، جو کانگریس سے تعلق رکھنے والے سابقہ رکن پارلیمان احسان جعفری کی اہلیہ ہیں۔ احسان جعفری سن 2002ء میں ہونے والے ایک حملے میں مسلح گروہ کی جانب سے لگائی جانے والی آگ کے نتیجے میں گجرات کی ایک ہاؤسنگ کالونی میں دیگر 68 افراد کے ہمراہ جل کر ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے قبل مودی کے وکلا ان الزامات کو ’بدنیتی‘ پر مبنی قرار دیتے آئے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب نریندر مودی ریاستی انتخابات میں چوتھی مرتبہ وزرات اعلیٰ کے لیے کھڑے ہونے والے ہیں۔ گجرات بھارت کی صنعتوں کی تعداد کے اعتبار سے دیگر ریاستوں سے اوپر ہے۔ اس ریاست میں رواں برس انتخابات ہوں گے۔ اس سے قبل پیر کے روز ایک بھارتی عدالت نے سن 2002ء کے حملوں میں مبینہ طور پر ملوث 23 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے ان حملوں میں شرکت کرتے ہوئے تقریبا دو درجن افراد کو ہلاک کیا تھا۔

کوئٹہ کے علاقے پرنس روڈ پر فائرنگ سے زخمي 12 ميں سے  6 افراد موقع پر ہی شہید ہوگئے، شہد ہونےوالے افراد کي تعداد 6 ہوگئي ہے مزید اطلاعات کے مطابق فائرنگ پرنس روڈ پر واقع السادات شوز میکر کی دکان پر کی گئی۔ السادات شوز میکر کے مالک محمد موقع پر ہی شھید ہوگئے تھے۔تمام زخمیوں اور شھیدوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہیں۔ پوليس کے مطابق کوئٹہ کے علاقے پرنس روڈ پر جوتے کي دکان پر نامعلوم موٹر سائيکل سواروں کي فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق اور  6 سے زیادہ زخمي ہوگئے تھے جن ميں سے مزيد 2 افراد زخموں کي تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال ميں جاں بحق ہوگئے ہيں، زخميوں کو سول اسپتال کوئٹہ ميں طبي امداد دي جارہي ہے. اطلاعات کے مطابق کوئٹہ پرنس روڈ پر کالعدم ملک دشمن سپاہ صحابہ سعودیہ نواز مسلمان دشمن گروہ  کے درندہ صفت دھشتگردوں کی فائرنگ سے محمد رسول اللہ کا کلمہ پڑھنے والے متعدد شیعہ مسلمانوں کو شھید اور کئی کو زخمی کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شھید ہونے والوں کی تعداد6  جبکہ 6 سے زائد افراد شدید زخمی۔یاد رہیں کوئٹہ میں ایک خاض مقصد کے تحت شیعہ نسل کشی جاری ہیں، جس میں صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ مکمل ملوث ہیں۔ اور کوئٹہ کے جہادی گروپ جو شیعان علی کے قتل عام میں ملوث ہیں انہیں ملک کی خفیہ ایجنسیوں اور مقامی اتظامیہ کی مکمل پشت پناھی حاصل ھے۔  جبکہ دوسری جانب سول اسپتال کوئٹہ کے باہر اور پرنس روڈ پر نامعلوم افراد کي جانب سے ہنگامہ آرائي کي گئي ہے.جس پر پوليس کي بھاري نفري دونوں مقامات پر پہنچ گئي ہے اور حالات قابو ميں کرنے کي کوشش کي جارہي ہے اور وزیر اعلی بلوجستان نے صرف دیکھاوے کے لیے  پرنس روڈ تھانے کے ڈیوٹی پر معامور پولیس افسران کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے تا کہ وہ اس حادثہ کے بعد تھوڑا آرام کر لیں۔

گورنر گلگت بلتستان پیر کرم علی شاہ اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سیدمہدی شاہ نے مرکزی امامیہ جامع مسجد اسکردو میں امام جمعه والجماعت علامه شیخ محمد حسن جعفری سمیت دیگر علماء کرام سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران گورنر نے علماء کرام سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سکردو والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، پاکستان کو بنانے کے لیے یہاں کے لوگوں کی بے پناہ خدمات ہیں، بلتستان کے علماء کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ انہوں نے انتہائی دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہاں امن برقرار رکھا، قیام امن کے لیے پرخلوص کوشش کرنے پر بلتستان کے علماء کو سلام پیش کرتا ہوں، بلتستان کے عوام اور علماء کے تحفظات دور کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی، ہمیں علماء کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ ہم نے قیام امن کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، ہم نے صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان تک قیام امن کے لیے رسائی کی ہے۔ گلگت بلتستان اسلام کا قلعہ ہے۔ امام جمعه والجماعت علامه شیخ محمد حسن جعفری نے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر علماء بروقت مداخلت نہ کرتے تو بلتستان کے حالات انتہائی خراب ہو جاتے۔ شیخ محمدحسن جعفری نے کہا کہ ۸۸ء کے سانحے کے بعد سانحہ کوہستان بڑا سانحہ ہے اور صرف 40روز کے اندر دوسرا سانحہ رونما ہوا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ قراقرام اب موت کا کنواں بنا ہوا ہے.ہمارے بارہا کہنے کے باوجود حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی امن قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم امن کے ٹھیکدار نہیں ہیں، ہم نے اپنا کردار ادا کیا، اب حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ ابھی جو امن قائم ہے وہ علماء کی وجہ سے قائم ہے، ہماری امن پسندی کو بزدلی نہ سمجھا جائے، ہم نے ہمیشہ صبر کیا اور صبر کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔  دوسری جانب گورنر  اور وزیر اعلٰی گلگت بلتستان نے سکردو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہراہ قراقرم نو گو ایریا نہیں یہاں سے ہر شہری سفر کر سکتا ہے، جن کو جان و مال کا تحفظ دینا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ شاہراہ کو ایف سی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، متبادل راستوں پر بھی جلد از جلد کام شروع کرایا جائے گا، جبکہ جہاز کے کرایوں میں کمی کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ گورنر اور وزیر اعلٰی گلگت بلتستان نے کہا کہ سانحہ چلاس کے شہداء کے لواحقین کو سانحہ کوہستان کے شہدا کے برابر معاوضہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ چلاس کے دوران تماشائی بننے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سانحہ چلاس کے شہداء کی تعداد کا علم نہیں، تاہم صرف ایک شخص لاپتہ ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس نے دریا میں چلانک لگائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ موبائل نیٹ ورکس آج شام سے بحال ہو جائیں گے۔ سکردو کے حالات کو بگڑنے سے بچانے کا سارا کریڈٹ علماء کو جاتا ہے۔  انہوں نے علماء کرام سے گفتگوکرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ سانحہ چلاس کے ذمہ داران کوکسی طورپر نہیں بخشا جائے گااوراس سانحے میں ملوث افرادکوضرورسزاملے گی،انہوں نے کہاکہ حکومت کی اولین ترجیح میں امن ہے۔ اس موقع پرعلامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہاکہ ایسے واقعات نیم ملاؤں اورنیم مفتیوں کی وجہ سے پیش آرہے ہیں جواسلام کی اصل تعلیمات سے نابلدہیں ،شیخ محمد حسن جعفری نے پرزورمطالبہ کیاکہ ایسے سانحوں سے بچنے کے لئے حکومت اعلیٰ سطحی اقدامات کرے اورسنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد نقوی نے فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمران ملک کے لئے سکیورٹی رسک بن چکے ہیں، اس وقت ملک میں کوئی قانون نہیں، موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ملک داخلی اور خارجی مسائل سے  دوچار ہو سکتا ہے، ملک میں جاری ظلم و بربریت فقہی اصطلاحات کیخلاف ہیں بلکہ شرپسند عناصر امن تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی، کوئٹہ، گلگت اور بلتستان میں ٹارگٹ کلنگ کر کے بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔  علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امریکہ عالم اسلام کا دشمن ہے، جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت مقرر کرنے پہ انہوں نے کہا کہ حکومت امریکہ سے احتجاج کرے، کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسرے ملک کے شہری کے سر کی قیمت مقرر کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی فساد نہیں کوئی شیعہ کسی اہلحدیث، دیوبندی، سنی یا بریلوی کو اور کوئی سنی بریلوی، اہلحدیث کسی شیعہ کو قتل نہیں کر سکتا، ایک مخصوص گروہ ملک میں امن و امان کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔  قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ حکمران کراچی، کوئٹہ، گلگت بلتستان میں ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک کی موجودہ صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا، فسادات کے پیچھے شرپسند عناصر ہیں جن پر حکمران قابو پائیں اور دہشتگرد تیار کرنیوالی فیکٹریاں ڈھونڈیں۔ حضرت علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ شرپسندوں کا ایک ٹولہ ہی ملک کے امن و امان کو داؤ پر لگائے ہوئے ہے، لیکن حکومت خاموش ہے، حکومت کو چاہیے کہ امن و امان کے قیام میں اپنا کردار ادا کرئے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سیاچین کے گیاری سیکٹر کے سانحہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیا ہے اور برفانی تودے تلے دب جانے والے پاک فوج کے افراد کی تلاش کے لئے امدادی کاروائیوںمیں مزید تیزی لانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم ایک بہت بڑے سانحے سے دوچار ہوئی ہے اور قدرتی آفت اور آزمائش میں متاثرین کے غم میں برابر کی شریک ہیں تاہم تودے تلے دب جانے والے جوانوں کی تلاش گویا حسرت و امید کی جاری جنگ ہے ۔اس موقع پرہماری دلی دعا ہے کہ اس سانحہ میں کم سے کم جانی نقصان ہو۔

کراچی: کاروان آل یٰسین کے زیر انتطام ”عظمت حج و زیارات کانفرنس“ برائے شیعہ زائرین اور حج آرگنائز ر کا انعقاد بھوجانی حال میں کیا گیاجس میں حجاج، زائرین اور حج آرگنائزر کی کثیر تعدا د نے شرکت کی ، گو کہ اس قسم کی کانفرنس کا انعقاد پاکستان اور خاص کر کراچی میں پہلی مرتبہ کیا گیا ہے ، پہلی مرتبہ کے حساب سے کانفرنس متوقع امید سے کئی گناہ زیادہ کامیاب ہوئی جس میں شہر کراچی میں بسنے والے مومنین اور مومنات کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور اس کے ساتھ ساتھ شہر کی مقتدر اورمعزز شخصیات کے علاوہ علماءکی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس میں نظامت کے فرائض پروفیسرر انور زیدی نے انجام دئیے اور مختلف علماءحضرات مولانا محمد علی امینی، مولانا اصغر مشہدی،مولانا عبداللہ رضوانی،، علامہ باقر زیدی، علامہ جعفر رضا نقوی ،زوار صاحب اور کاروان آل یٰسین کے روح روان اورچیف آرگنائزر عابد رضوی صاحب کے علاوہ دیگر نے بھی خطاب کیا اور حج کی اہمیت، مقصد، حج کا فلسفہ، روحانی ثمرات اس کے علاوہ حج کی تیاری ، بکنگ ، قیام گاہ ، حج کے مختلف ارکان کی ادائیگی کے بارے میں مفصل اور سحر انگیز خطاب کیا ۔علماءو مقررین مقصد حج بیان کرتے ہوئے بتایا کہ حج وہ واحد عبادت ہے جو صرف اور صرف اللہ کے لیے ہے اور اس خواہش کا اظہارخود خدا نے کیا ہے کہ تمام مسلمان اس کے گھر کا حج کریںجو استطاعت رکھتے ہیںنیزحج و زیارات کا ہدف یہ ہے کہ انسان زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی مصلحت پر راضی ر ہےں۔اس موقع پرعلامہ و ذاکریں حضرات نے خطاب میں جنت البقیع مصائب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنت البقیع وہ مقام ہے جہاں نہ دن میںکوئی سایہ ¿ ہے اور نہ رات کی تاریکی میں کوئی اُجالا ہے۔آخر میں کاروان آل یٰسین کے چیف آرگنائزر عابد رضوی خطاب میں کہا نے اس عظمت حج و زیارات کانفرنس میں شرکت کرنے والے حجاج،زائرین اور حج آرگنائز ر کی اس کثیر تعداد میں شرکت کاروان آل یٰسین کی معیاری اور پُر خلوص خدمات پر ان کے اعتماد ثمر ہے جس پر کاروان آل یٰسین اور ان کی پوری ٹیم شکریہ اداکرتی ہے۔اس عظمت حج و زیارات کانفرنس کی مناسبت سے کاروان آل یٰسین نے قرآن و عترت فاﺅنڈیشن کے صدر جناب خاور صاحب کے تعاون سے حج ، عمر و زیارات کے حوالے سے سی ڈی کے اسٹال بھی لگائے تھے جن میں حج کے عنوان سے سی ڈیز وغیرہ حجاج ، مومنین اور حج آ رگنائز ر کے لیے نہایت مناسب ہدیے پر دستیاب تھی جن میں شرکائے کانفرنس نے گہری دلچسپی کا اظہار کیااور کاروان آل یٰسین کی اس کاوش کو ثمر آور قرار دیا۔

کراچی : گلگت کراچی اور کوئٹہ میں جاری شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف صبح کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اور گلگت میں ایک سو پچاس شیعہ مسافروں کی ٹارگٹ کلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ملزمان کو گرفتار اور کالعدم جماعت کے قاضی نثار اور مولوی عطاء اللہ کو پھانسی دی جائے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مرکزی احتجاجی مظاہرہ کھارادر میں کیا گیا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماؤں مولانا صادق رضا تقوی‘ مولانا علی انور‘ علامہ آفتاب جعفری‘ محمد مہدی‘ وصی محمد ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ‘ کراچی اور گلگت میں 150 سے زائد شیعہ معصوم مسلمانوں کے قتل عام میں امریکا وصیہونی ایجنٹ ملوث ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو بلوچستان بنانے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ ملک میں انارکی پھیلائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے گلگت بلتستان میں جاری سرکاری اداروں کی سرپرستی میں شیعہ نسل کشی کا نوٹس نہ لیا تو سرحدی علاقوں کو عدم استحکام سے نہیں بچایا جا سکے گا

کراچی :شیعہ علماء کونسل کراچی کے صدر علامہ سید علی محمد نقوی نے کہا کہ کراچی میں شیعہ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے جس میں حکمرانوں کے ساتھ ساتھ کراچی پولیس کے چند نااہل افسران بھی شامل ہیں جن کے بارے میں بار بار توجہ دلانے کے باوجود ان کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی عمل میں نہ لائی جاسکی۔ پولیس کو بے گناہ عوام کا قتل عام روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کی تمام تر توجہ جوئے، سٹے کے اڈوں، شراب خانوں اور منشیات کے اڈوں پر مرکوز ہے۔ کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف ایک مکتب فکر کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس پر ہم سی سی پی او کر اچی اختر گورچانی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نااہل افسران کو معطل کیا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور اگر ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے اور ڈسٹرکٹ سینٹرل میں کسی بھی شیعہ نوجوان کی ٹارگٹ کلنگ ہوگی تو اس کی ایف آئی آر، ایس ایس پی سینٹرل کے خلاف درج کرائی جائے گی۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ شرپسندوں پر نظر رکھیں اور کوئی بھی مشکوک فرد کو یا کوئی چیز نظر آئے تو اس کی فوری اطلاع پولیس اور اپنی تنظیم کے ذمہ داروں کو دیں اور کسی بھی حالت میں قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں، انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں

کراچی (پ ر) شاہ کربلا ٹرسٹ رضویہ سوسائٹی کا ایک تعزیتی اجلاس الحاج سید دلشاد حسین رضوی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں گلگت، کوئٹہ کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں جاری شیعہ مسلمانوں کے قتل کی پرزور مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ قاتلوں کو گرفتار کر کے عبرتناک سزائیں دی جائیں اور کالعدم دہشت گرد جماعت اور اس کے اراکین پر کسی بھی دوسرے نام سے حصہ لینے پر پابندی عائد کی جائے اور شہداء کے ورثاء کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ اجلاس میں شہداء کو ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت، لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی گئی۔ اس موقع پر الحاج سید آغا عباس جعفری، سردار حسن اور دیگر بھی موجود تھے

خیرپور ” قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر شیعہ علماء کونسل اور جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے مشترکہ طور پر خیرپور میں احتجاجی ریلی نکالی ریلی میں شریک افراد گلگت چلاس ، کراچی اور دیگر مقامات پر مذہبی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے احتجاجی ریلی کی قیادت سید منور حسین شاہ، مولانا اسید اقبال زیدی ، مولاناعبدالغفور حیدری، امتیاز حسین شاہ، سجاد حسین مینگل، علی عظمت بلوچ، ظہیر عباس ساجدی، در محمد اور محمد علی چانڈیو نے کی شرکائے ریلی نے شہر بھر کی سڑکوں پر گشت کیا

وحدت المسلمين کے رہنمااضغر عسکري کا کہنا ہے کہ جنازے بھي ہمارے پياروں کے اٹھائے جارہے ہيں اور انکا الزام بھي ہم پر لگايا جارہا ہے.نااہل حکومت دوسروں کي طرح ہميں بھي ہتھيار اٹھانے پر مجبور کررہي ہے تاکہ ملک ميں خانہ جنگي کے حالات پيدا ہوں. اسلام آباد ميں سانحہ چلاس کے خلاف وحدت المسلمين کے دھرنے کے تيسرے روز پريس کانفرنس کرتے ہوئے اضغر عسکري نے کہا کہ ملک دشمن عناصر گلگت بلتستان ميں مذہبي فرقوں ميں فسادات پھيلا رہے ہيں اور دہشت گردوں کا نشانہ ہميشہ کي طرح اہل بيت کو ہي بنايا جارہا ہے.انکاکہنا تھا کہ 6 دن گزرنے کے باوجود حکومت اور سيکيورٹي فورسز نے سانحہ چلاس کے زمہ دران کو گرفتار کرنے کے بجائے گلگت ميں شہدا کے سوگواروں پر کرفيو مسلط کر رکھا ہے جس کے باعث مقامي لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے.انھوں نے کہا کہ اگر سانحہ چلاس ميں ملوث لوگوں کو فوري گرفتاراور علاقے ميں امن قائم نہ کيا گيا تو ملک بھر ميں احتجاج کي کال دي جائے گي.جسکا مرکز اسلام آباد ہوگا.وحدت المسلمين کي جانب سے آئندہ جمعے ايک بڑے احتجاجي مظاہرہ کا اعلان کيا گيا ہے

راولپنڈي… قائد ملت جعفريہ آغاسيدحامدعلي شاہ موسوي نے سياچن گليشئر کے گلياري سيکٹر ميں فوجي کيمپ پر برفاني تودہ گرنے کے سانحہ کو عظيم قومي الميہ قرارديتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے عساکر پاکستان کے جوانوں اور کراچي ‘کوئٹہ اور گلگت بلتستان ميں ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بننے والے اہل وطن کے درجات کي بلندي کيلئے سوموار 9اپريل کو ملک گير ” يوم ترحيم “ منانے کا اعلان کيا ہے.ہيڈکوارٹر مکتب تشيع سے جاري کردہ ايک بيان ميں انہوں نے کہا کہ نامساعد حالات ميں ملکي سرحدوں کي حفاظت اوراندروني و بيروني خطرات کا مقابلہ کرنے والے افواجِ پاکستان کے سپوتوں کي سلامتي اور حفاظت کيلئے خصوصي دعائيں کي جائيں کيونکہ يہ ہيروز قوم کے ماتھے کا جھومر ہيں .آقاي موسوي نے کہا کہ يہ شہداء درحقيقت قومي اعزازات اور قومي تمغوں کے مستحق ہيں جن کے غمزدہ خاندانوں کے غم ميں پوري قوم برابر کي شريک ہے.انہوں نے گلگت بلتستان ‘چلاس ‘کوئٹہ اور کراچي ميں پے درپے ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردي کي بھينٹ چڑھنے والے بے گناہ شہريوں کے ايصالِ ثواب کيلئے يوم ترحيم کے موقع پر قرآن خواني‘مجالس تراحيم اور فاتحہ خواني کرکے ان کے لواحقين کے زخموں کيلئے مرہم کا سامان بہم پہنچايا جائے.انہوں نے حکومت سے مطالبہ کيا کہ وہ دہشتگردي کي بھينٹ چڑھنے والے اہل وطن کے قاتلوں کو في الفور گرفتار کرکے کيفر کردار تک پہنچائے اورلواحقين کو پہنچنے والے نقصانات کي تلافي کرے‘ عدليہ تمام سانحات کي تحقيقات کيلئے اعلي? سطحي کميشن تشکيل دے.

سراجيوو…بو سنيا کے دارلحکومت سر ا جيووميں بيس سال قبل جنگ ميں مر نے والوں کو ايک انو کھے انداز ميں يا د کياگيا اور شہر کي سڑ ک کو ہزاروں خالي کرسيوں بھر ديا. انيس سو بيا نو ے ميں بو سينيااور سر بيا کے درميان ہو نے والي جنگ ميں ہلا ک ہو نے والے افراد کي يا د ميں شہر کي مر کزي شاہر ا ہ پر گيارہ ہزار پا نچ سو اکتا ليس سر خ کر سياں رکھي گئيں جو مر نے والوں کو يا دکرنے کي علامت تھيں . ان کر سيوں کي آ ٹھ سو پچيس قطاروں کي ترتيب ديکھ کر يو ں محسوس ہو رہا تھا جيسے شہر کي سڑ ک پر لہو بہہ رہا ہو.واضح رہے کہ اس جنگ کے دوران سر بيين فو جو ں نے چواليس ما ہ تک سراجيوو کا محا صر ہ جاري رکھا تھا جس کے دوران تقريبا ً چاليس لاکھ افراد کھانے پينے اور بجلي سے محر وم ہو گئے تھے جبکہ يہ دو سري جنگ عظيم ميں کيے جانے والے روسي شہر لينن گراڈ کے محا صرے سے بھي طويل ترين محا صر ہ تھا

ويٹي کن سٹي …ويٹي کن سٹي ميں ايسٹر کے موقع پر جمع ہونے والے افراد سے پوپ بيني ڈکٹ نے خطاب کيا. انہوں نے اس موقع پر لوگوں کي توجہ بڑھتي ہوئي ماديت پرستي کي جانب مبذول کرائي پوپ بيني ڈکٹ نے سينٹ پيٹرز بيسي ليکا ميں تقريباً 10 ہزار لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان خدا اور اخلاقي اقدار سے تيزي سے دور ہو رہا ہے جو پوري دنيا کے ليے خطرہ ہے . انہوں نے ماديت پرستي کو اندھيرے سے تعبير کرتے ہوئے کہا کہ دنيا کو روشني کي سمت بڑھنا چاہيئے.انہوں نے کہا کہ آج کا انسان ٹيکنالوجي کا غلام بن چکا ہے جبکہ اسے خدا کا غلام بننا چاہ

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تینوں قوا کےبعض اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: نیا سال ملک کی برق رفتار حرکت کے لئے عزم و ہمت اور امید نشاط کی راہ ہموار کرتا ہے اور ملکی اشیاء کے استعمال پرنشریاتی اور تبلیغاتی اداروں کو سنجیدگی کے ساتھ اہتمام کرنا چاہیے رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے  کل منگل کی سہ پہر کوملک کی تینوں قوا کےبعض اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں تمام حکام کوقومی پیداوار اور اس کی حمایت کے سلسلے میں سنجیدہ تلاش وکوشش ، ہمدلی،ہمفکری اور باہمی تعاون پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: نیا سال اور عید ملک کی برق رفتار پیشرفت و ترقی، قومی اور اندرونی پیداوار کے سلسلے میں عظیم اور سنجیدہ قدم اٹھانے کا نیا حوصلہ، امید ، نشاط اور ہمت عطا کرتا ہے۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے حکام کے لئے  نئی سال کی خوشی اور مبارک بادی کو اسلام کے راستے پران کے گامزن رہنے اور ذمہ داری کو اچھی طرح انجام دینے سے منسلک قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر حکام اپنی مخلصانہ اور سنجیدہ تلاش و کوشش کے ذریعہ  اللہ تعالی کی رحمت اور اس کے فضل و کرم کو حاصل کرنے کی راہ ہموار کریں تو یقینی طور پرسال عوام کے لئے بھی مبارک کا باعث  ہوگا۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سال کو قومی پیداوار،کام اور ایرانی سرمایہ کی حمایت کے عنوان سے موسوم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک  کی اعلی اہداف کی جانب موجودہ پیشرفت، موجودہ وسائل و شرائط اور اسی طرح  اقتصادی مسائل پر اسلامی نظام کےدشمنوں کی توجہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی پیداوار کی حمایت موجودہ شرائط میں ایک اہم ضروری امر ہے۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران پر اقتصادی دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کے دشمنوں اور معاندوں کی وسیع تلاش و کوشش کے باوجود، ملک کے حکام اورجوان اپنے عزم و ایمان و ہوشیاری و شناخت  اور اسی طرح سرعت عمل ، اندرونی توانائیوں و تمام وسائل کو بروی کار لا کرایک بار پھر دشمنوں کی تمام کوششوں کو ناکام بنادیں گے۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی  نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: سامراجی محاذ کی کوششوں کے ناکام ہونے کی واضح دلیل  اور گذشتہ 30 برسوں سے اسلامی نظام کے خلاف اقتصادی دباؤ اور پابندیوں کی ناکامی ایران کی روز افزوں  طاقت اور پیشرفت کا مظہر ہے۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے قومی پیداوار کی حمایت  اور دشمنوں کے شوم منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پارلیمنٹ اور حکومت کے درمیان ہمدلی اور تعاون کو ضروری قراردیا اور قوہ مقننہ اور مجریہ کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: آج ملک کو مختلف شعبوں میں تلاش و کوشش، نوآوری اور خلاقیت کی ضرورت ہے اور اس ہدف تک پہنچنے کے لئے حکام بالخصوص حکومت اور پارلیمنٹ کے درمیان تعاون اور ہمفکری  بہت ضروری ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سامراج، رجعت پسند، بڑے سرمایہ داروں ، مفسدوں، دنیا کے سیاہ چہروں اور ان کے پیچھے چلنے والے سست عناصر کے متحدہ محاذکو اسلامی نظام کے مد مقابل قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کو شکست دینے کے لئےگذشتہ 30 برسوں میں کئی بار یہ محاذ تشکیل پاچکا ہے اور ہر بار اس شیطانی محاذ کو شکست ہوئی اور وہ اپنے طے شدہ ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نظام کے معاندوں اور مخالفوں کی شکست کی ایک بڑی وجہ ملک میں اندرونی سطح پر باہمی اتحاد اور یکجہتی رہی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی پیداوار کی عملی حمایت پر تاکید اور اس سلسلے میں حکومت و پارلیمنٹ کے اہم نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکومت اور پارلیمنٹ  کو قومی پیداوار کے لئے باہمی تعاون کے ساتھ عملی اقدام اٹھانے چاہییں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں غیر ملکی اشیاء سے استفادہ کے طریقہ کار کو غلط قراردیا اور داخلی اشیاء کے مصرف کی تبلیغات میں ریڈيواور ٹی وی کے اہم نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملکی  مصنوعات کے استعمال کی ثقافت کو فروغ دینے کے سلسلے میں ریڈیو اور ٹی وی اہم نقش ایفا کرسکتے ہیں اور اس معاملے کے سماجی ، ثقافتی اور دیگر پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے گہرا مطالعہ اور ٹھوس منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں آئی آر آئی بی کے ادارے اور دیگر تبلیغاتی اداروں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر ایک بار پھر تمام حکام کوشوق و نشاط، امید اور باہمی تعاون کے ہمراہ صبر و استقامت، تلاش وکوشش  اور اللہ تعالی سے امداد طلب کرنے کی سفارش کی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے گلگت میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کے ردعمل میں چلاس کے قریب گونر فارم میں 19 معصوم اور بے گناہ افراد کی شہادت کی اطلاع اور متعدد افراد کے شدید زخمی ہونے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تین روزہ سوگ اور آئندہ جمعتہ المبارک کو ملک بھر میں پرامن احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی اور گہری سازش کے تحت پہلے سانحہ کوہستان کا رونما ہونا اور اس کے فوراً بعد اتنا بڑا سانحہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کے پیچھے ایسے عناصر اور قوتیں کارفرما ہیں جو انتہائی طاقتور ہیں ۔اس سانحہ کے پس پردہ حقائق منظر عام پر لانے کے لئے اعلی سطحی عدالتی کمیشن کا قیام قاتلوں اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرے۔سیکریٹری اطلاعاتعلامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اگر ذمہ داران سانحہ کوہستان کے مجرموں اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچاتے اور متاثرہ عوام کے جائز اور اصولی مطالبات پر عمل درآمد کیا جاتا تو سانحہ چلاس رونما نہ ہوتا۔انہوں نے اس سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین و پسماندگان سے دلی دکھ اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کی اوراسلامیان پاکستان سے اپیل کی کہ اس سانحہ پر ہر سطح پر قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر صدائے احتجاج بلند کریں اور باہم متحد ہوکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد و وحدت کے دشمن ملک کے بدخواہوں کو واضح پیغام دیں کہ وہ مٹھی بھر شرپسندوں کے عزائم کو ناکام بنائیں گےاس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اس سانحہ چلاس پر علامہ ساجد نقوی سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بعض سازشی عناصر گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اورفرقہ وارانہ فسادات اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کے ذریعہ ملک بھر اور گلگت کے داخلی امن و سلامتی کو شدید نقصان پہنچانا چاہتے ہیں

اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں حالات کی ابتری کے ذمہ دار سکیورٹی کے ادارے ہیں، ان حالات سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایک بار پھر گلگت بلتستان میں آگ لگائی گئی ہے۔ دہشتگردی میں ملوث ایک شخص کی گرفتاری کیخلاف ہڑتال کا اعلان اور ہڑتال کی آڑ میں فورسز اور پولیس کی بے گناہ عوام اور گھروں پر حملے اور بے دریغ فائرنگ نے علاقے کے امن و امان کو تباہ کر دیا ہے۔ لیکن اس تمام صورتحال کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ چلاس کے مقام پر ایک بار پھر مسافر بسوں سے بے گناہ مسافروں کو اتارا گیا اور ان کے شناختی کارڈ چیک کر کے ان میں سے آخری اطلاعات آنے تک 10 افراد کو شہید اور درجنوں مسافروں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ مسلح لشکر کوہستان اور دیامر کے علاقوں سے گلگت کی طرف روانہ ہو چکا ہے۔  ایم ڈبلیو ایم سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال انتہائی خطرناک نتائج کی نشاندہی کر رہی ہے۔ اس کے نتائج پورے علاقے اور وطنِ عزیز کے باقی علاقوں کو بھی متاثر کریں گے۔ فرقہ واریت اور شدت پسندی پہلے ہی ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ اگر حکومت اور بالخصوص سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں نے صورتحال کو کنٹرول کرنے میں کسی طرح سے بھی کوتاہی کی تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہونگے، بلتستان کی تمام وادیوں میں اس وقت بے چینی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے۔ ہنزہ نگر میں عوام سڑکوں پر آگئی ہیں۔ ایسے میں سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں کا امتحان شروع ہو چکا ہے۔ فرقہ وارانہ سوچ رکھنے والوں کی سرپرستی اور پشت پناہی سے ملک کی سلامتی کو جو خطرات بلوچستان میں لاحق ہو چکے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں، اب اگر یہ ادارے گلگت کو بھی تباہ کرنا چاہتے ہیں تو یہ اس ملک کی بدقسمتی ہو گی۔ آج ہی کے دن کراچی میں 3 بے گناہ شیعہ جوانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا اور خبر آئی ہے کہ اس میں حکومت اتحاد کے مسلح لوگ بھی ملوث ہیں۔  ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں حالات کی ابتری کے ذمہ دار سکیورٹی کے ادارے ہیں، ان حالات سے ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ رحمان ملک نے سانحہ کوہستان کے حوالے وعدے کیے تھے جو پورے نہیں ہوئے، جس سے عوام میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ صوبے میں امن قائم نہیں کر سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے بعد گلگت میں حالات خراب کرنے کی عالمی سازش کی جا رہی ہے، اس حوالے مجلس وحدت مسلمین جلد سپریم کورٹ میں رجوع کرے گی۔  اس موقع پر علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر گلگت بلتستان کی موجودہ صورتحال کو کنٹرول کیا جائے اور دہشتگردوں کو فوراً روکا جائے۔ چلاس سے تمام مسافروں کو ان کے گھروں تک بحفاطت پہنچایا جائے۔ علاقے کے امن کو تباہ کرنے والے عناصر کی سرپرستی ترک کی جائے اور گلگت بلتستان کا امن لوٹایا جائے۔

اپنے مذمتی بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اگر دہشتگردی کی اس آگ کو فوراً نہ بجھایا گیا تو پھر اس آگ سے عدلیہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔کراچی میں 24 گھنٹے کے اندر 3 شیعہ عمائدین کا قتل قابل مذمت ہے، گلگت میں شیعہ مسافروں کی شہادت افسوسناک سانحہ ہے، کوئٹہ میں شیعوں کی ٹارگٹ کلنگ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے۔ گلگت، کراچی اور کوئٹہ میں ملت جعفریہ کے عمائدین کے قتل عام میں کالعدم گروہ اور ریاستی ادارے ملوث ہیں، صدر اور رحمان ملک کی کراچی میں موجودگی میں کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے 3 بے گناہ شیعہ عمائدین کی شہادت حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ کالعدم دہشتگرد گروہ کراچی، گلگت اور کوئٹہ میں بے گناہ افراد کا قتل عام کرکے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کراچی میں 3 شیعہ عمائدین (اصغر جعفری، نسیم عباس، سید ساجد حسین) کی ٹارگٹ کلنگ اور گلگت میں مسافر بسون پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والے عمائدین کی شہادت اور کوئٹہ میں 2 افراد کی شہادت پر اپنے مذمتی بیان میں کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کراچی، کوئٹہ، گلگت، پاراچنار، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو اور ملک کے دیگر حصوں میں بے گناہ انسانوں اور شیعان حیدر کرار کا قتل عام حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، عدلیہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں، اگر دہشتگردی کی اس آگ کو فوراً نہ بجھایا گیا تو پھر اس آگ سے عدلیہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت میں شیعہ مسافروں کی شہادت افسوسناک سانحہ ہے، حکومت دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ گلگت، کراچی اور کوئٹہ میں ملت جعفریہ کے عمائدین کی شہادت میں کالعدم گروہ اور ریاستی ادارے ملوث ہیں۔ علامہ راجہ ناصر نے مزید کہا کہ کالعدم دہشتگرد گروہ گلگت، کراچی اور کوئٹہ میں بے گناہ افراد کا قتل عام کرکے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں 24 گھنٹے کے اندر 3 شیعہ عمائدین کا قتل قابل مذمت ہے، صدر اور رحمان ملک کی موجودگی میں کالعدم تنظیم کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے بے گناہ افراد کی شہادت حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے۔ درایں اثناء ایم ڈبلیو ایم کراچی کے ترجمان آصف صفوی کا کہنا تھا کہ کراچی میں شہید ہونے والے اصغر زیدی، نسیم عباس اور ساجد حسین کا کسی تنظیم سے تعلق نہیں۔ سیاسی اور لسانی تنظیمیں شیعہ عمائدین کے قتل عام پر اپنی مکاری کی سیاست نہ کریں، شہید ساجد حسین کا تعلق کسی لسانی تنظیم سے نہیں، اُنہوں نے صدر آصف زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، چیف جسٹس اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ اس ملک میں شیعہ عمائدین کی نسل کشی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرتے تو اپنی ذمہ داریوں سے مستعفی ہو جائیں ورنہ ملت جعفریہ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اگر کوہستان میں مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر درندگی کا نشانہ بنانے والے سفاک قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آ ج ملت تشیع کو مزید جنازے نہ اٹھانے پڑتے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ امور جوانان کے زیراہتمام، سانحہ چلاس اور گلگت بلتستان کی مخدوش صورتحال کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین کی قیادت ایم ڈبلیو ایم شعبہ امور جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی، مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود نثار علی فیضی، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ اصغر عسکری، راولپنڈی اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ فخر علوی سمیت دیگر قائدین نے کی، اس دوران سینکڑوں جوانوں نے چلاس میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے ہونے والی 10 بے گناہ افراد کی مظلومانہ شہادت، گلگت بلتستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور حکومت و سکیورٹی اداروں کے جانبدارنہ رویہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے زبردست نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے بڑے بڑے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کے خلاف نعرے درج تھے۔  مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم شعبہ امور جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ سانحہ چلاس در اصل سانحہ کوہستان کا تسلسل ہے، اگر کوہستان میں مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر درندگی کا نشانہ بنانے والے سفاک قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آ ج ملت تشیع کو مزید جنازے نہ اٹھانے پڑتے۔ انہوں نے کہا کہ طالبانی سوچ رکھنے والے ملک دشمن عناصر سرزمین پاکستان پر سکیورٹی و تعلیمی اداروں اور شخصیات کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر وطن عزیز کو تاریکی اور تباہی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔   مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں پرامن رہنے کی سزا دی جا رہی ہے، ہم نے گلگت میں 16 شہداء کے جنازے اٹھائے، لاکھوں کی تعداد میں اکٹھے ہونے کے باوجود اشتعال انگیزی سے گریز کیا اور حکومت و انتطامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر کے ثابت کیا ہم پرامن قوم ہیں اور ہمیں ملک و قوم کی سلامتی عزیز ہے، جس کے نتیجہ میں ہمیں 10 مزید جنازے اٹھانے پڑے، دوسری جانب ایک دہشتگرد کی گرفتاری کے خلاف ہونے والی کالعدم تنظیم کی ہڑتال کے دوران سکیورٹی فورسز پر حملے کیے گئے، دستی بموں اور بھاری اسلحہ کا بے دریغ استعمال ہوا اور اندھا دھند فائرنگ کر کے بیسوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں امن و امان کی بحالی، دہشگردوں کی گرفتاری، طالبانہ سوچ کے خاتمہ اور چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر برادر نثار علی فیضی، علامہ فخر علوی، علامہ اصغر عسکری اور علامہ عابد حسین بہشتی نے بھی خطاب کیا۔

کراچی  میں 24گھنٹے کے اندر 3 شیعہ عمائدین کا قتل قابل مذمت گلگت میں شیعہ مسافروں کی شہادت افسوسناک ہے، گلگت اور کراچی میں ملت جعفریہ کے عمائدین کے قتل میں مبینہ طور پر کالعدم تنظیمیں اور ریاستی ادارے ملوث ہیں، آصف زرداری اور رحمان ملک کی موجودگی میں بے گناہ شیعہ عمائدین کی شہادت حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس مولانا عون نقوی شیعہ علماء کونسل کے علی محمد نقوی ارو دیگر نے علیحدہ علیحدہ مذہبی بیانات میں کہا، ان کا کہنا تھا کہ کراچی، کوئٹہ، گلگت، پارا چنار، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو اور ملک کے دیگر حصوں میں بے گناہ انسانوں اور اہل تشیع کا قتل حکومت ناکامی کا ثبوت ہے

گلگت شہر کے دو تھانوں اور سٹي کي حدود ميں کرفيو نافذ ہے. گلگت ميں گزشتہ روز ہڑتال کے دوران پرتشدد واقعات ميں ہلاکتوں اور چلاس ميں ٹارگٹ کلنگ کے بعدآج بھي صورتحال کشيدہ ہے اورگلگت ميں کرفيو نافذ ہے. گلگت ميں کرفيو کے دوران چند علاقوں ميں فائرنگ کے اکا دکا واقعات ہوئے ہيں.ذرائع کا کہنا ہے کہ آج شام يا دن ميں کسي بھي وقت کرفيو ميں نرمي کي جاسکتي ہے.چلاس ميں گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ ميں جاں بحق ہونے والے افراد کي ميتيں چلاس ميں ہي موجود ہيں.شہر بھر ميں موبائل سروس بھي بند ہے.چلاس ميں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اسکردو ميں ہڑتال ہے.تمام اسکول بند ہيں سرکاري دفاتر ميں حاظري نہ ہونے کے برابر ہے. ٹريفک بھي معمول سے کم ہے.چلاس ميں جاں بحق ہونے والے 2افراد کي ميتيں اسکردو لائي جائيں گي.استور ميں بھي گلگت کي صورتحال کے باعث حالات کشيدہ ہيں.سرکاري ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام نجي ٹي وي چينلز بند کرديئے گئے ہيں ،ڈپٹي کمشنير استور شہباز طاہر نديم نے تمام داخلي و خارجي راستوں پر آمد و رفت پر پابندي عائد کردي ہے.  گلگت اور چلاس ميں گزشتہ روز کے فسادات کي ابتدائي رپورٹ ،وفاقي حکومت کو بھجوادي گئي ہے ، وفاقي وزارت داخلہ نے کہاہے کہ سکيورٹي وجوہات پر گلگت ميں موبائل فون کي تمام سروسز معطل کردي گئي ہيں گزشتہ روز کے فائرنگ اور حملوں کے واقعات کي اطلاعات گلگت بلتستان کي انتظاميہ، پوليس و اسکاو?ٹس کي طرف سے بھيجي گئي ہيں. ان ميں کہاگياہے کہ مولاناعطاء اللہ کي 3 روز قبل گرفتاري کے خلاف گلگت ميں گزشتہ روز احتجاجي ريلي نکالي گئي،اہلسنت والجماعت کي ريلي پر ہينڈ گرينيڈ سے حملہ ہوا اور فائرنگ بھي کي گئي، 6 افراد ہلاک ہوئے، اس کے بعد پوليس نگراني ميں چلاس جانے والي 4 بسوں کا تقريبا 40 موٹرسائيکل سواروں نے گھيراو کرليا،موٹرسائيکل سواروں کے حملہ سے 9 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 4 مسافر جان بچاتے دريا ميں کود کر ڈوب گئے، حملہ آوروں نے بسوں ميں سوار خواتين کو کچھ نہيں کہا ، رپورٹ کے مطابق حملہ آور موٹرسائيکل سواروں سے تصادم ميں 5 پوليس اہلکار زخمي بھي ہوئے ، ادھر وزارت داخلہ نے بتاياہے کہ وزيرداخلہ رحمان نے گلگت ميں تمام موبائل فون کے آپريشنز معطل کرنے کا حکم دے ديا ہے جس پر عمل درآمد بھي شروع ہوگيا ہے

اسلام آباد … گلگت بلتستان ميں امن و امان بحال کرنے کيلئے تمام گروپوں کے درميان مذاکرات کا عمل فوري شروع کرانے کا فيصلہ کيا گيا ہے. وفاقي وفاقي وزير داخلہ رحمان ملک سے وزير اعلي? گلگت بلتستان سيد مہدي شاہ اور وفاقي وزير مياں منظور وٹو نے اسلام آباد ميں ملاقات کي. اس موقع پر گلگت بلتستان ميں حاليہ فسادات کے بعد کي صورتحال پر غور اور تمام گروپوں کے درميان مذاکراتي عمل فوري شروع کرانے کا فيصلہ کيا گيا. رحمان ملک نے کہاکہ گلگت بلتستان ميں امن و امان کي بحالي کيلئے وفاقي حکومت ہرممکن تعاون کرے گي اور اس سلسلے ميں ہرقسم کے وسائل بروئے کار لائے جائيں گے. وفاقي وزير داخلہ نے وزيراعلي? گلگت بلتستان کو فوري طور پر علاقے ميں پہنچنے کيلئے خصوصي ٹرانسپورٹ فراہم کي. انہوں نے شرپسند عناصر کو وارننگ ديتے ہوئے کہا کہ ان کے عزائم کسي صورت کامياب نہيں ہونے ديئے جائيں گے

رحمان ملک نے کہا ہے کہ گلگت ميں امن و امان کيلئے سيکيورٹي فورسز کي نفري بڑھادي، گلگت ميں حاليہ فسادات فرقہ وارانہ نہيں، دہشت گرد پاکستان کو غير مستحکم کرنا چاہتے ہيں. وفاقي وزير داخلہ رحمان ملک سے اسلام آباد ميں علماء کے وفد نے ملاقات کي. ملاقات کے دوران رحمان ملک کا کہنا تھا کہ گلگت ميں نوگو ايرياز ہيں جنہيں ختم کرنے کي ہدايات ديديں، گلگت ميں بغير اين او سي جائيداد خريدنے پر پابندي ہوگي. انہوں نے کہا کہ گلگت ميں امن و امان کيلئے سيکيورٹي فورسز کي نفري بڑھادي، گلگت ميں حاليہ فسادات فرقہ وارانہ نہيں ہيں. ان کا کہنا ہے کہ دہشتگرد پاکستان کو غيرمستحکم کرنا چاہتے ہيں، گلگت کو نشانہ بنانا شرپسندوں کا خاص مقصد ہے

اطلاعات کے مطا بق کراچی کے علاقہ برنس روڈ نزد حمزہ دواخانہ پر شرپسند عناصر سپاہ صحابہ، لشکرے جھنگوی اہلسنت والجماعت کے مسلح درندوں نے حملہ کر کے نوجوان، سید عابد نقوی کو شھیدکر دیا ۔ شھید کا جسد خاکی سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ مزید اطلاعات کے مطابق آج صبح کلئیرنگ ایجنٹ سید عابد نقوی کو شرپسند دهشتگردوں نے فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔ جس کے بعد آپ کو فوری سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔ جہاں آپ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شھید ہوگئے۔ شھید رضویہ کے رہائشی تھے۔ اور عمر 38 سال بتائی جا رھی ہے .شہید کی میت رضویہ امام بارگاہ میں ہے شہید کی نماز جنازہ  بعد نماز مغرب ادا کی جائے گی، کیونکہ شہید عابد نقوی کے بھائی خیر پور سے شام کو کراچی پہنچے گے اس کے بعد نماز جنازہ اور تدفین کے مراحل اد کیے جائیں گے، رات 10:00بجے کے بعد تمام ملت کے مومنین سے شہید کے لیے نماز وحشت کی درخواست ہے. تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کراچی میں گلشن اقبال کے علاقے پہلوان گوٹھ میں بھی ایک شیعہ اسکاوٹس کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا، کراچی کے تمام مومنین سے التماس ہے کہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

سانحہ کوہستان کا زخم ابھی تازہ تھا کہ چلاس میں پھر بربریت کی انتہا کر دی گئی۔گلگت میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں جانی نقصان اور زخمیوںکے واقعہ کے بعد چلاس میں سانحہ کوہستان کو دہرایا گیا۔17شیعہ مومنین کو بسوں سے اُتار کر شہید کردیا گیا ہے جبکہ بہت سے اسکول اورکالجوں کے طلبہ، طلبات اور اساتذہ اہلسنت و الجماعت سپاہ صحابہ، لشکرے جھنگوی کے اُن دہشتگردوں کے محاصرے میں ہیں۔6بسوں کو جلانے کے علاوہ 2بسوں کو دریائے سندھ میں گرادیا گیا ہے۔گلگت میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اور وزیر اعلی گلگت مہدی شاہ بھی اپنی زمہ داریوں سے کنارہ کشی کرتے ہوئے غیر ضروری دورے پر سندھ کے شہر گھڑی خدا بخش پہنچے ہوئے ہین، وہ بروز بدھ کو گلگت واپس آئین گے،اس کے بعد کوئی لائے عمل طے کریں گے، جب تک اہلسنت و الجماعت سپاہ صحابہ، لشکرے جھنگوی کے اُن دہشتگردوں کو مکمل آزادی ہے، یہاں ایک بات قابلے غور ہے کہ وزیر اعلی کا تعلق بھی شیعہ فرقہ سے ہے، اس کے باوجود اتنی لاپروائی۔ جبکہ دوسری طرف  دہشتگردوں کا دن دیہاڑے کھلے عام معصوم لوگوں کو اس طرح تشدد کر کے شہید کرنا حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔حکومت فوری طور پر اہلسنت و الجماعت سپاہ صحابہ، لشکرے جھنگوی کے اُن دہشتگردوں   کیخلاف ایکشن لین سے کترارہی ہے، ان دہشتگردوں،قاتلوں، شرپسندوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو بے نقاب کرنے مین ناکام ہو چکی ہے  امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے گلگت بلتستان کے تمام راستوں کی سیکورٹی کو مکمل یقینی بنایا جائے۔ سانحہ کوہستان میں معصوم لوگوں کو شہید کیے جانے کے بعد وزیرداخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم نے شاہراہ قراقرم روڈ پر سیکورٹی تعینات کر دی ہے۔ سیکورٹی کی تعینات کے باوجود ایسا واقعہ دوبارہ پیش آنا حیران کن ہے۔ امن وامان کے قیام کے ذمہ دار ادارے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ رپوٹ کے مطابق گلگت کے مظلوم شیعہ مومنین نے کہا کہ تسلسل سے گلگت کے امن کو خراب کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ سازشی عناصر گلگت میں مذہبی فسادات چاہتے ہیں۔سانحہ کوہستان بھی اسی عنصر کی ایک کڑی ہے۔ حکومت آج سانحہ کوہستان میں ملوث ملزموں اور ان کے سرپرستوںکو بے نقاب کرتی تو گلگت کے امن کو خراب کرنے کی کسی میں ہمت نہ ہوتی۔امن قائم نہ کر سکنا ذمہ داران کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ شرپسندوں کوفوری گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دلائیں۔

اطلاعات کے مطابق گلگت کے علاقے چلاس میں کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں نے بس میں فائرنگ کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 12 شیعہ مومنین شہید ہوچُکے ہے۔ مزید اطلاعات کے مطابق کالعدم ملک دشمن جماعت کے دہشتگردوں نے آج پورے گلگت میں ہڑتال کی کال دی تھی۔ آج صبح سے ہی کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگرد پورے شہر میں دندناتے نطر آرہے تھے البتہ سکیورٹی اداروں کی دہشتگردوں کی لگام دینے کی تمام تر کوشش ناکام نطر آئی۔ واضع رہے کہ دہشتگردوں کی فائرنگ سے اسکاوٹس کا شیعہ اہلکار بھی شہید ہوچُکا تھا۔ کالعدم سپاہ صحابہ کی حالیہ دہشتگردی میں مزید 12 شیعہ مومنین شہید ہوچُکے ہے۔ اطلاعات کے مطابق اتحاد چوک گلگت میں لشکر یزید نے گرنیڈ سے حملہ کردیا۔ جس کے نتیجہ میں دو عزادار زخمی ہوگئے۔جبکہ لالی محلہ میں فائرنگ سے شیراز ولد شیر افضل بھی زخمی ہوگئے۔جنہیں ڈی-ایچ-کیو اسپتال منتقل کردیا گیا۔ مزید اطلاعات کے مطابق لشکر یزید نے گلگت کے امن کو خراب کرنے کیلئے گلگت مین پر تشدد ہرتال کا اعلان کیا۔ جس کے بعد یزیدیوں نے کھلے عام فائرنگ اور حملوں کا سلسہ شروع کردیا۔ اور کرفیوں کے نفاذ کے باوجود شدید فائرنگ اور ھنگامہ آرائی کرکے گلگت کے امن کو سبو تاش کردیا۔جبکہ اتہائی افسوس ناک بات یہ ہیں کہ گلگت کے مسلح یزیدیوں نے فائرنگ کرکے تین سیکیورٹی ادارے کے اھلکاروں کو بھی زخمی کردیا۔ جو لشکر یزید کی درندگی اور وحشی ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ افسوس کہ رحمان ملک سانحہ کوہستان کے بعد شیعہ قوم سے کئیے جانے والے وعدوں کو تو آج تک پورا نہ کرسکا جس کے نتیجہ میں آج تک گلگت کا امن بحال نہ ہوسکا۔ دوسری طرف اس بات کا بھی قوی امکان ہےکہ ان دہشت گرد گروپس مین سعوی حمایت بافتہ طالباں کے افراد کثیر تعداد میں شامل ہیں جو کہ امریکی اور سعودی اشارہ پر یہ تمام دہشت گردی کررہے ہیں تاکہ مستقبل میں جین کے ساتھ معاملات کو خراب کیا جائے اور ایران پر حملہ کرنے کے لیے پاکستان کی سرزمین کو استعمال کرنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مانے والے شیعہ مسلمانوں پر دباو بڑھایا جائے تاک کہ مستقبل میں ہونے والی ایران کے خلاف کسی بھی کاروائی میں سعودی اور امریکی مفادات کو نقصان نہ بہنچا سکیں

کالعدم اھلسنت والجمائت (سپاہ صحابہ) کے دھشتگردوں نے سید اصغر حسین جعفری ولد احمد جعفری پر حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجہ میں آپ شھید ہوگئے اور آپ کو عباسی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ مزید اطلاعات کے مطابق اصغر جعفری ولد احمد جعفری کو کالعدم سپاہ صحابہ کے دھشتگردوں نے ناظم آباد پر نشانہ بنایا اور آپ کے سینہ میں چار گولیاں ماری جبکہ آپ کی گاڑی کا نمنر ASS 510 ہیں۔ شھید سرجانی ٹاون کے رھائشی تھے۔ اور اپنی گاڑی میں اکیلے جارہے تھے۔ شھید ڈائیمنڈ سی-این-جی اسٹیشن میں بطور مینیجر اپنی خدمات انجام دے رہے تھے تھے۔ اور آپ پر حملہ تشیع کی اقتصادی طاقت پر حملہ تھا کراچی کے مومنوں:ملت کا مستقبل اب تمھارے حوالے  اگر شیعہ کلنگ نے ابھی تک آپ کی نظر میں کچھ اچھا کام کیا ہو تو اُس کے بدلےمیں آج آپ سے شیعہ کلنگ ایک چیز مانگتا ہے۔ وہ یہ کہ آج بعد نماز ظہرین انچولی امام بارگاہ میں شہید اصغر حسین کی نماز جنازہ میں ضرور شرکت کریں۔  سمجھدار کے لیے اشارہ کافی ہے کہ اگر کل جنازہ افرادی قوت کے لحاظ سے ناکام رہا تو شاید اب کبھی انچولی میں کسی شہید کا جنازہ نہیں آئے گا علماء کرام، ملت کے عہدیدار، انجمن اراکین، تنظیمی رہنما،شیعہ اداروں کے نمائندگان اور محترم خواص سے پرزور اپیل ہے کہ انچولی کے حالات کا نوٹس لے۔ آپ کی عدم شرکت سے “احساس لاوارث” ملت کے درمیان پیدا نہ ہوجائے

تازہ ترین صورتحال کے مظابق گلگت ميں کالعدم اہل سنت والجماعت کي حکومتي اقدامات کے خلاف شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے، شہر کے مختلف علاقوں ميں ہوائي فائرنگ اور دستي بم کے حملے  کیے جس میں 5افراد جاں بحق اور 45 زخمي ہو گئے جبکہ علاقے ميں کرفيو نافذ کر ديا گيا ہے.اس کے علاوہ بسوں سے اتار کر 6 افراد کو ہلاک کردیا اور شہر کي مختلف سڑکوں کو ٹائر جلائے اور شدید فائرنگ کی ہے،، لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلعي انتظاميہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکارسڑکوں سے غائب ہيں اور جبکہ کالعدم اہل سنت والجماعت سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی کے مسلح دہشت گردوں کے گروہوں شہر کے مختلف شیعہ آبادی والے علاقوں پر ہوائي فائرنگ کررہے ہيں جس سے لوگوں ميں سخت خوف و حراس پھيل گيا ہے،اور گلگت میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو گئے ہیں اور نظام زندگي بري طرح مفلوج ہے،اس دوران کالعدم اہل سنت والجماعت سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی کے مسلح دہشت گردوں  نے اتحاد چوک پر دستي بم بھي پھينک ديا . فائرنگ، دستي بم اور پتھروں سے کئے گئے حملوں ميں 5افراد ہلاک اور 45 زخمي بتائے جا رہے ہيں.اس کے علاوہ بسوں سے اتار کر 6 افراد کو ہلاک کردیا ہے علاقے ميں کرفيو نافذ کر ديا گيا ہے اور لوگوں سے گھروں ميں رہنے کا کہا جا رہا ہے تاہم کرفيو کے نفاذ کے باوجود بعض جگہوں سے کالعدم اہل سنت والجماعت سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی کے مسلح دہشت گرد تاحال فائرنگ کر رہے ہیں جس  کي آوازيں سنائي دے رہي ہيں.

کراچي کے علاقوں پاک کالوني اور رضويہ ميں نامعلوم افراد نے فائرنگ کي ہے جس کے بعد علاقے ميں خوف و ہراس پھيل گيا ہے اور دکانيں بند ہو گئي ہيں. ادھر اورنگي ٹاو?ن ميں فائرنگ کا ايک زخمي بھي چل بسا. گوليمار چورنگي پر نامعلوم افراد نے پتھراو? کر کے ٹريفک معطل کر ديا ہے.

کوئٹہ ميں اسپني روڈ اور ديگر مختلف واقعات ميں ہزارہ قبيلے سے تعلق رکھنے والے افراد کي ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہزارہ ڈيموکريٹک پارٹي کے زيراہتمام خواتين نے احتجاجي مظاہرہ کيا . بلوچستان اسمبلي کے باہر کئے گئے احتجاجي مظاہرے ميں خواتين نے پلے کارڈز اور بينرزکے علاوہ چوڑياں بھي اٹھائي ہوئي تھيں. انہوں نے ہزارہ برادري سے تعلق رکھنے والے افراد کي ٹارگٹ کلنگ کے خلاف شديد نعرے بازي کي اور اس موقع پر خواتين نے بڑي تعداد ميں چوڑياں اسمبلي کے باہر پھينکيں اور گيٹ کے پاس باندھ بھي ديں. ان کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ قوم کي ٹارگٹ کلنگ بند کراو?، ان کا يہ بھي کہنا تھا کہ اگر حکومت انہيں تحفظ فراہم نہيں کرسکتي تو يہ چوڑياں ان کيلئے تحفہ ہيں. انہوں يہ بھي کہا کہ پہلے تو صرف ہزارہ برادري کے مردوں کو ٹارگٹ کيا جاتا تھا اب خواتين کو بھي نشانہ بنايا جارہا ہے.

صنعاء – یمن کے دینی علماء اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ انصار الشریعہ کی جانب سے تین افراد پر جاسوسی کا الزام لگا کر انہیں موت کی سزا دینے کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا اور یہ تنظیم کے سیاسی مقاصد پورے کرنے کے لئے انصاف کا استحصال ہے۔ القاعدہ کی ایک ذیلی تنظیم انصار الشریعہ نے 12 فروری کو صوبہ ابیان کے شہر جعار اور صوبہ شبوہ کے شہر عزن میں ان موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔ تنظیم نے ان تینوں افراد پر الزام لگایا تھا کہ وہ مقامی، علاقائی اور عالمی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لئے جاسوسی کر رہے ہیں۔ ان افراد کو دن دیہاڑے مقامی رہائشیوں کے سامنے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ انصار الشریعہ کے خبر رساں ادارے مدد نے اپنی ویب سائیٹ پر اس سزائے موت کے بارے میں اعلان اور ایک وڈیو کلپ شائع کیا تھا۔ وڈیو کلپ کا عنوان “عين على الحدث [واقعات پر نظر] چوتھا ایڈیشن” تھا جس میں تینوں ملزمان کے اعترافی بیانات ریکارڈ تھے۔ انصار الشریعہ نے جعار اور عزن میں ان سزاؤں کو دیکھنے کے لئے آنے والے افراد میں اعترافی بیانات کی ہزاروں نقول بھی تقسیم کیں۔‘کوئی قانونی اختیار نہیں’ یمن کے سابق وزیر برائے اوقاف اور رہنمائی حمود الھتار نے کہا کہ انصار الشریعہ کو دوسروں پر اپنے خلاف جاسوسی کا الزام لگا کر انہیں موت کی سزائیں دینے کا کوئی حق حاصل نہیں کیونکہ اس کے پاس تو قانونی فیصلے سنانے کا کوئی قانونی اختیار ہی نہیں ہے، چاہے یہ ان افراد کے خلاف ہوں یا کسی اور گروپ کے۔ الھتار نے الشرفہ ویب سائیٹ سے گفتگو میں کہا کہ گروپ کو الزامات لگانے یا کوئی قانونی فیصلہ سنانے کا کوئی حق حاصل نہیں کیونکہ یہ صرف یمنی حکومت کے عہدیداروں کا بلا شرکت غیرے حق ہے۔ الھتار نے کہا کہ یمن میں سزائے موت پر عمل درآمد سے پہلے ایسے قانونی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جو قانون کے ضوابط کی پاسداری کرتے ہوں۔ ملزم پر فرد جرم عائد کی جائے اور اس پر آئین، لاگو قوانین، انسانی حقوق کے آفاقی اعلامیے اور بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق منصفانہ مقدمہ چلایا جائے۔ جب کوئی مقدمہ چلانے والی عدالت یا اپیل منظور کرنے والی عدالت فیصلہ جاری کرتی ہے تو ملزم کو اپیل کرنے کا حق ہوتا ہے۔ اگر سپریم کورٹ بھی اس فیصلے کو برقرار رکھتی ہے تو اٹارنی جنرل پھر اس اپیل کو منظوری کے لئے صدر کو بھجواتے ہیں۔الھتار نے کہا کہ القاعدہ کے پاس سزائے موت یا حد کے تحت دیگر سزاؤں پر عمل درآمد کرنے کے لئے قانونی، آئینی یا شرعی قانون کا اختیار نہیں ہے۔ شریعہ قانون ان شرائط کی وضاحت کرتا ہے ‘جن کے تحت فیصلوں پر عمل درآمد کیا جاتا ہے’
وزارت اوقاف و رہنمائی کے نائب وزیر شیخ حسن الشیخ نے کہا کہ اسلام میں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حد کے تحت سزا پر عمل درآمد یا ان افراد کی بریت جن پر غلط الزام لگایا گیا ہے صرف اعلٰی مذہبی حکام کی منظوری سے ہی ہو سکتی ہے جن کی عملداری کی عوام نے اجازت دی ہو۔ انہوں نے الشرفہ سے گفتگو میں کہا کہ سربراہ مملکت یا اعلٰی مذہبی قیادت کو سزائے موت یا دیگر سزاؤں پر عمل درآمد کا اس وقت تک کوئی حق نہیں جب تک کہ اس بارے میں عدالت نے فیصلہ نہ دیا ہو۔ یہ فیصلہ بھی صرف اس وقت مؤثر ہے جب یہ ثبوت یا جرم کا ارتکاب کرنے والے شخص کے اعتراف پر مبنی ہو۔ الشیخ نے کہا کہ کسی گروپ، فرقے، جماعت یا قبیلے کو قانونی فیصلے کرنے کی اجازت نہیں ورنہ ہر طرف افراتفری پھیل جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دائرہ اختیار کی اجازت امہ کی طرف سے دی جاتی ہے اور یہ اپنے طور پر فرض نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ انصار الشریعہ کا یہ اعلان کہ اس نے اسلامی امارت قائم کر دی ہے، اسے جاسوسوں یا دیگر افراد کے خلاف فیصلے سنانے یا ان پر عمل درآمد کرنے کا کوئی حق نہیں دیتا کیونکہ اسلام میں شریعہ قانون پر مبنی ایسی پابندیاں رکھی گئی ہیں جو وقت، جگہ اور ان شرائط کو ملحوظ خاطر رکھتی ہیں جن کے تحت فیصلوں پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔
اپنے مفادات سے مطابقت رکھنے والے فیصلے
ایک وکیل اور ہود تنظیم برائے حقوق و آزادیاں کے سربراہ محمد ناجی علاؤ نے کہا کہ القاعدہ جاسوسوں اور دیگر افراد کو جس طرح موت کے گھاٹ اتار رہی ہے وہ بلا جواز اور غیر آئینی اقدامات ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مسلح گروپ اس حقیقت کے باوجود ریاست کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتے کہ قانونی حیثیت وہ ہوتی ہے جس پر عوام کی اکثریت کا اتفاق ہو۔ انہوں نے کہا القاعدہ سمیت مسلح گروپ اپنے مقاصد و مفادات کے لئے ان قانونی فیصلوں کا استحصال کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ القاعدہ ایک مسلح گروپ ہے جو ہلاکتوں کے ذریعے اپنے سیاسی اہداف حاصل کرتا ہے۔ ……….کسی بھی شک ہو شبہ کے بغیر یہ ہی صورت حال پاکستان کے قبائلی علاقوں کی ہے اور اس سے بھی بدتر صورت حال پاکستان کے بین الاقوامی شہر کراچی کی ہے جہاں پر کچھ سیاسی اور مذہبی تنظیمیں  شیعہ مسلمانوں کو بڑی ہی بے دردی سے بغیر کسی جرم و خظا کے بس شوقیہ طور پر قتل کرتی ہین جس کی واضح مثال حالیہ چنددنوں مین شہر کراچی میں رونما ہونے والے واقعات ہیں جس میں شیعہ مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد کو کبھی بسوں سے اتار کر، کبھی پیدل چلتے ہوئے، کبھی پس اسٹاپ پر، کبھی اور دیگر طرح سے شہید کر دیا جاتا ہے۔

پیرس: فرانسیسی عدالت نے پولیس کی جانب سے گزشتہ روز گرفتار کئے گئے 17 مسلمانوں کا 24 گھنٹے کا ریمانڈ دے دیا ہے۔ دہشت گرد حملے کی انکوائری سے منسلک ایک ذریعہ نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پولیس نے ان 17 افراد کا ریمانڈ حاصل کرلیا ہے جنہیں جمعہ کو مبینہ دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ فرانس کی علاقائی انٹیلی ایجنسی کے سربراہ بینرڈ اسکوارسنی نے   بتایا تھا کہ گرفتار ہونے والے تمام افراد فرانسیسی ہیں اور دہشت گرد حملوں کی تربیت کے شبہ میں انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔

خیرپور : مذہبی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مرکزی امام بارگاہ انجمن حیدری میں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا جس کی صدارت معروف شیعہ عالم علامہ سید محمد عون نقوی نے کی جبکہ مولانا مظہر نقوی، مولانا غلام شبیر، حسن عباس کاظمی، صغیر عابد رضوی ، ظفر عباس ظفر، اصغر عباس ، اختر عباس اور قمر عباس زیدی مہمانان خصوصی تھے۔ علامہ محمد عون نقوی نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور کوئٹہ کے سانحات افسوس ناک ہیں جبکہ پورا ملک مذہبی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے لیکن حکمران مفاہمت کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچائے بغیر ملک میں امن قائم نہیں ہوگا اس لئے دہشت گردی کو سختی سے کچلنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔ جلسہ عام میں ایک قرارداد منظور کر کے شہداء کے بچوں کو نوکریاں دینے اور دہشت گردی میں ملوث حکومتی افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ 

کراچی : انجمن وظیفہ سادات مومنین کی جانب سے قرآن خوانی و مجلس ترحیم برائے ایصال ثواب و بلندی درجات اراکین و ممبران انجمن اور دیگر مرحومین ہفتہ 31 مارچ کو شام 4 بجے امام بارگاہ رضویہ سوسائٹی میں ہوگی۔ سوز خوانی پروفیسر سبط جعفر و سلام اشرف عباس ، علامہ رضی جعفر نقوی خطاب کریں گے

کراچی : کوئٹہ، کراچی میں دہشت گردی کی پرزو مذمت کرتے ہیں، گورنر بلوچستان کو برطرف کیا جائے۔ چیف جسٹس پاکستان ٹارگٹ کلنگ کیخلاف اقدام کریں، حکومت ہوش کے ناخن لے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اگر شیعہ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ نہیں رکا تو پھر کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا، ان خیالات کا اظہار کوئٹہ اور کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف خراسان امام بارگاہ سے نکالے جانے والے ماتمی جلوس سے مجلس وحدت مسلمین کراچی کے رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملت جعفریہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، اس کے علاوہ آزاد عدلیہ بھی مظلوموں کی دادرسی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، چیف جسٹس پاکستان شیعہ نسل کشی کیخلاف اقدام کریں، رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں شہید کئے جانے والے طاہر جعفری کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔