مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے یومِ شہادت دخترِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سیدہ فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیھا کے موقع پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین وارث زہراء سلام اللہ علیھا حضرت بقیتہ اللہ عجل اللہ فرجہ الشریف، رہبر معظم آیت اللہ علی خامنہ ای اور پوری امت مسلمہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت سیدہ الزھراء سلام اللہ علیھا جنھوں نے ایک بیٹی، شریکہ حیات اور ماں کے طور پر جو کردار ادا کیا وہ خواتین کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری خواتین اپنے اندر حضرت فاطمہ الزھراء جیسی استقامت پیدا کریں اور تربیت اولاد میں ان اصولوں پر عمل پیرا ہوں جن کی مدد سے معاشرے کو ایسے افراد میسر آ سکیں جن کی رگوں میں حریت حسینی لہو بن کے دوڑتی ہو۔انہوں نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنت البقیع جہاں اہلِ بیت رسول و اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دفن ہیں کو نئے سرے سے تعمیر کیا جائے اور اسے عوام الناس کے لئے کھولا جائے۔
Archive for the ‘Pakistan & Kashmir’ Category
غير ملکي فوجي مال بردار طيارہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر کراچي میں پراتار ليا گيا
Posted: 25/04/2012 in All News, Breaking News, Important News, Pakistan & Kashmir, USA & Europeکراچي… پاکستان کي فضائي حدود ميں غير قانوني طور پر داخل ہو نے والے غير ملکي فوجي جہاز کو پاکستان ايئر فورس نے کراچي ايئر پورٹ پر لينڈ کراديا ہے جس کے بعد طيارے کي چيکنگ جا ري ہے،جيو ٹي وي کے نمائندے طارق ابو الحسن کے مطابق فوجي طيارہ بگرام ايئربيس سے يواے اي کے المکتوم ايئرپورٹ جارہاتھا،ايئر پورٹ ذرائع کے مطابق طيارہ انتانوف124اورپروازنمبروي ڈي اے1455ہے.ذرائع کے مطابق بگرام سے المکتوم ايئرپورٹ جانيوالے طيارے نيٹورسد کيلئے استعمال ہوتے ہيں مذکورہ غيرملکي فوجي مال بردارطيارے کو بعض خفيہ اطلاعات پرکراچي ميں اتاراگيا جس کي چيکنگ جاري ہے.
دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے،ثروت اعجاز
Posted: 20/04/2012 in All News, Important News, Local News, Pakistan & Kashmirکراچی: پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتیں ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ سانحہ بنوں جیل حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ انتہا پسند دہشت گرد جب جیل توڑ کر خطرناک قیدیوں کو لے جاسکتے ہیں تو اس کا مقصد ہے کہ دہشت گرد اتنی جدید ٹیکنالوجی رکھتے ہیں کہ وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں جب چاہیں خون کی ہولی کھیل سکتے ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف اگر مثبت اقدامات نہ کیے گیے تو یہ پاکستان اور عوام کے لیے مزید خطرناک ہوسکتے ہیں۔ کراچی، کوئٹہ، گلگت، بلتستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ مثبت سوچ اپنا کر دہشت گردوں کے گرد قانون کے شکنجے کو سخت کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہل سنت پر لاڑکانہ سے آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے اور دہشت گرد ملک کی سالمیت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ حکومت عوام کو جواب دہ ہے وہ حقائق سامنے لائے کہ بنوں جیل سے راتوں رات دہشت گرد جیل توڑ کر 300 سے زائد دہشت گردوں کو کس طرح بھگا کر لے گئے۔
سپريم کورٹ کا ڈاکٹر اديب رضوي کي خدمات پر اظہار تشکر
Posted: 20/04/2012 in Advertise General, All News, Important News, Local News, Pakistan & Kashmir, Survey / Research / Science Newsاسلام آباد… سپريم کورٹ ميں انساني اعضا کي پيوند کاري سے متعلق قانون مجريہ 2010 کي خلاف ورزي روکنے سے متعلق انساني حقوق کي کارکن عاصمہ جہانگير اور ديگر کے مقدمے کي سماعت ہوئي. عدالت نے اس موقع پر ڈاکٹر اديب رضوي کي قوم کيلئے خدمات پر ان کا شکريہ ادا کيا. سپريم کورٹ ميں چيف جسٹس افتخار محمد چوہدري کي سربراہي ميں بنچ نے درخواست کي سماعت کي ،اس موقع پر جسٹس خلجي عارف نے ڈاکٹر اديب رضوي کا ان کي خدمات پر شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قوم آپ کيلئے دعاگو ہے . چيف جسٹس نے بھي ڈاکٹر اديب رضوي کي خدمات کي تعريف کي. اس موقع پر ڈاکٹر اديب رضوي عدالت ميں موجود تھے ،درخواست ميں کہا گيا کہ 1994کے بعد سے پاکستان انساني اعضا کي خريدوفروخت کا سب سے بڑا بازار بن گيا ہے، ملک ميں سال 2007تک ڈھائي ہزار گردے ٹرانسپلانٹ کيے گئے ليکن ان ميں تقريبا ڈيڑھ ہزار غير ملکيوں نے فائدہ اٹھايا، ايک اندازے کے مطابق اسي فيصدکيسز ميں گردے لينے اور دينے والے ميں کوئي تعلق نہيں تھا ، گردے لينے والے نے اس کيلئے رقم اد اکي . درخواست کے مطابق گردے کي پيوند کاري کيلئے بھارت ،يورپ اور مشرق وسطي سے امير مريض پاکستان کا رخ کرتے ہيں اور دس ہزار ڈالرز سے تيس ہزار ڈالرز ميں گردہ خريدليتے ہيں. عدالت نيانساني اعضا کي پيوند کاري اور گردوں کيامراض سے متعلق عوام کيلئے خدمات پر ڈاکٹر اديب رضوي کا شکريہ ادا کرتے ہوئے پنجاب ،سندھ اور بلوچستان حکومت کو اس بارے ميں جواب 29مئي تک جمع کرانے کي ہدايت کي ،،خيبر پختونخو ا حکومت پہلے ہي اپنا جواب جمع کراچکي ہے
گلگت ميں کرفيو ميں وقفہ، ضروري اشياء کي قلت برقرار
Posted: 20/04/2012 in All News, Local News, Pakistan & Kashmirگلگت ميں 16 دن سے نافذ کرفيو ميں آج صبح 6 سے شام 5 بجے تک 11 گھنٹے کا وقفہ ديا گيا ہے، وقفے کے دوران قانون نافذ کرنے اداروں کے اہلکاروں کا گشت جاري ہے،تين اپريل کو گلگت ميں پرتشدد مظاہروں کے بعد سے کرفيو نافذ ہے، جس ميں مختلف اوقات ميں نرمي کي گئي، آج 16 ويں روز بھي صبح 6 سے شام 5 بجے تک کرفيو ميں وقفہ ديا گيا ہے، وقفے کے دوران چادر اوڑھنے ، جيکٹ پہننے اور دو سے زائد افراد کے ايک ساتھ گھومنے پھرنے پر پابندي ہے، موبائل فون سروس بھي بدستور بند ہے، 16 روز سے مسلسل کرفيو کے باعث اکثر علاقوں ميں خوراک، ادويات اور پٹروليم مصنوعات کي قلت پيدا ہوگئي ہے، کرفيو ميں وقفے کے دوران شہر کے داخلي و خآرجي راستوں سے کسي آنے جانے کي اجازت نہيں ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کا گشت بھي جاري ہے.
پاک ایران گیس پائپ لائن پروجیکٹ، سعودی عرب کی مخالفت پر مبنی رپورٹ مسترد
Posted: 18/04/2012 in All News, Important News, Iran / Iraq / Lebnan/ Syria, Pakistan & Kashmir, Saudi Arab, Bahrain & Middle East
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا اسلام آباد میں ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ان کا ملک ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر عمل درآمد کا عزم کئے ہوئے ہے اور اس سلسلےمیں کوئی دباؤ برداشت نہيں ہو گا۔ پاکستان نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی سعودی عرب کی جانب سے مخالفت پرمبنی رپورٹوں کو مسترد کر دیا ہے۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد اس سلسلے میں بیرونی دباؤ برداشت نہيں کرے گا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلام آباد میں ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر عمل درآمد کا عزم کئے ہوئے ہے اور اس سلسلےمیں کوئی دباؤ برداشت نہيں ہو گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ روس نے بھی اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے مالی مدد کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان کے نائب وزیر تیل اعجاز چودھری نے اٹھائیس مارچ کو کہا تھا کہ روسی کمپنی نے ایران پاکستان گیس پروجیکٹ میں تقریبا ڈیڑہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ واضح رہے کہ بعض ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکہ کے اصلی اتحادی سعودی عرب نے ایران پاکستان گیس پروجیکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے اسلام آباد کو ایسا پیکج دینے کا وعدہ کیا ہے جو ایران پاکستان گیس پروجیکٹ معلق ہونے کی صورت میں اس ملک کی انرجی کی ضرورت پوری کرے گا۔
موبائل فون سے مشابہہ پستول، ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ کا خدشہ
Posted: 18/04/2012 in Afghanistan & India, All News, Amazing / Miscellaneous News, Important News, Pakistan & Kashmir, Survey / Research / Science News
کارخانو بازار پشاور میں افغانستان جانے والے نیٹو کنٹینرز کی اشیاء اور اسلحہ کی بلیک میں خرید و فروخت بھی ہوتی ہے۔ انتہائی مہارت سے بنائے جانے والے موبائل نماء اس یورپی ساختہ پستول میں چار کارتوس راونڈز کے علاوہ اس کا اینٹنا فائر کرنے کے لئے پستول کی نالی اور موبائل فون کے کی پیڈ پر 5 تا 8 کے ہندسے ٹرایگر کا کام کرتے ہیں۔پشاور اور خیبر ایجنسی کی سرحدی حدود پر واقع مشہور کارخانو بازار میں موبائل فون سے مشابہت رکھنے والے پستول صرف تیس ہزار روپے میں سر عام دستیاب ہیں۔ یاد رہے کہ کارخانو بازار میں افغانستان جانے والے نیٹو کنٹینرز کی اشیاء اور اسلحے کی بلیک میں خرید و فروخت بھی ہوتی ہے۔ انتہائی مہارت سے بنائے جانے والے موبائل نماء اس یورپی ساختہ پستول میں چار کارتوس راونڈز کے علاوہ اس کا اینٹنا فائر کرنے کے لئے پستول کی نالی اور موبائل فون کے کی پیڈ پر 5 تا 8 کے ہندسے ٹرایگر کا کام کرتے ہیں۔ ٹیم نے کارخانو مارکیٹ کا دورہ کرکے اس مہلک ہتھیار کے بارے میں مختلف دکانداروں سے بات چیت کی۔ اسلحہ ڈیلرز و دکانداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ موبائل کی شکل و صورت والا پستول تو معمولی بات ہے یہاں تو ہر قسم کے ہتھیار مل جاتے ہیں، ہمیں جو بھی شخص یا گاہک پیسے دے ہم اسے یہ ہتھیار فروخت کرتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں یہ ہتھیار کون فروخت کرتے ہے تو ان کا جواب تھا کہ نیٹو کے کنٹینرز سے چھیننے والے اس اسلحہ اور دیگر سامان کو عام لوگوں سے لے کر انہیں بلیک میں فروخت کرتے ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ یہ مہلک اسلحہ کسی کی جان لے سکتا ہے اور اس سے ملک میں پہلے سے جاری ٹارگٹ کلنگ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے بال بچوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے۔ اسلئے وہ یہ کاروبار کر رہے ہیں۔ کارخانو مارکیٹ میں پنجاب اور سندھ سے آنے والے بعض خریداروں سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یہ پستول تیس ہزار میں خرید کر پھر اسے لاہور اور کراچی میں پچاس تا ساٹھ ہزار میں فروخت کرکے اچھا خاصا منافع کما لیتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ راستے میں پولیس یا سیکورٹی پر مامور اہلکار انہیں روک کر تلاشی نہیں لیتے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ موبائل کی شکل سے مشابہہ ہونے کی وجہ سے کسی کو شک تک نہیں ہوتا اور ہم اپنا کام آسانی سے کر لیتے ہیں۔
نمائندہ خادم الحرمین کے لیے شباب کی محفل
Posted: 18/04/2012 in All News, Articles and Reports, Breaking News, Pakistan & Kashmir, Saudi Arab, Bahrain & Middle Eastذرائع کا کہنا ہے کہ دراصل پاکستان سرکاری میڈیا کے شعبے میں سعودیہ عرب سے مالی مدد چاہتا ہے اور اسی سلسلے میں وزیر مذکور کو پاکستان بلایا گیا تھا اور اسی مقصد کیلئے ناچ کی محفل کا انتظام بھی پی ٹی وی نے ہی کیا۔گذشتہ دنوں سعودی عرب کے بوڑھے وزیر اطلاعات پاکستان کے دورے پر تشریف لائے، انتہائی شرمناک بات یہ ہے کہ انہیں خوش کرنے کے لئے پاکستانی وزیر اطلاعات محترمہ فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے ایک ڈانس پارٹی کا انعقاد کیا، جس میں پاکستانی لڑکیاں انتہائی شرمناک لباس میں بوڑھے سعودی وزیر کے سامنے کافی دیر تک ناچتی رہیں اور اس دوران پاکستانی اعلٰی حکام اور خود وزیر اطلاعات فردوش عاشق اعوان بھی موجود تھیں۔ اس پارٹی کے بعد کی کہانی معلوم نہ ہوسکی۔ وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی میزبانی میں اس تقریب کے مہمان خصوصی خادمین حرمین شریفین کنگ عبداللہ کے وزیر اطلاعات و کلچر منسٹر عزت ماب عبدالعزیز بن محی الدین تھے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان میڈیا اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے اور یہ پارٹی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ سعودی عرب کے وزیر اطلاعات و ثقافت ڈاکٹر عبدالعزیز بن محی الدین کے دورہ پاکستان سے دنیا میں اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنے کے حوالے سے مشترکہ میڈیا حکمت عملی تشکیل دینے میں مدد ملے گیواضح رہے کہ سعودی وزیر اطلاعات و ثقافت ڈاکٹر عبدالعزیز بن محی الدین نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردس عاشق اعوان کی دعوت پر پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سعودی وزیر اطلاعات کے دورے سے نہ صرف ایک دوسرے کی ثقافتوں کو سمجھنے کا موقع ملے گا بلکہ اس سے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دراصل پاکستان سرکاری میڈیا کے شعبے میں سعودیہ سے مالی مدد چاہتا ہے اور اسی سلسلے میں وزیر مذکور کو پاکستان بلایا گیا تھا اور اسی باعث ناچ کی محفل کا انتظام بھی پی ٹی وی نے ہی کیا۔پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز الغدیر، وفاقی سیکریٹری اطلاعات تیمور عظمت عثمان اور وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے سینئر افسران بھی ان پارٹیوں میں شریک ہوئے۔ سعودی وزیر اطلاعات کے پاکستان کے لئے پرجوش جذبات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگرچہ حال ہی میں ان کا ایک آپریشن ہوا ہے اس کے باوجود انہوں نے اپنے پاکستان کے دورے کو مؤخر نہیں کیا۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے دورے سے جو توقع تھی وہ پوری نہ ہوئی اور انہوں نے پی ٹی وی کے لئے فوری طور پر کسی گرانٹ یا رقم کا اعلان نہیں کیا اور پی ٹی وی کی طرف سے ڈانس پارٹی بھی ضائع گئی۔
کراچی شہر وزیرستان بنتا جا رہا ہے
Posted: 11/04/2012 in All News, Important News, Local News, Pakistan & Kashmir, Survey / Research / Science Newsپاکستان کے معاشی ہب کراچی میں رواں برس پُر تشدد واقعات کی ایک تازہ لہر نے اب تک سینکڑوں زندگیوں کے چراغ گل کر دیے ہیں اور اس سے ملک کو اقتصادی لحاظ سے شدید نقصانات کا سامنا ہےگزشتہ چار برسوں میں ملک کے دیگر شہروں میں اسلامی انتہا پسندوں کی کارروائیوں سے تو یہ شہر قدرے بچا رہا مگر اندرونی طور پر فرقہ وارانہ اور لسانی تنازعات کے باعث اس شہر کو بھاری جانی اور مالی نقصانات کا سامنا رہا۔ گزشتہ برس کراچی میں لسانی اور سیاسی بنیادوں پر ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور دیگر خونریز واقعات میں 1800 افراد ہلاک ہوئے تاہم رواں برس کے آغاز سے اب تک اس شہر میں تین سو سے زائد افراد مختلف پُر تشدد واقعات میں اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ ان خونریز واقعات کی وجہ منشیات، بھتے، اسلحے اور لینڈ گریبنگ کی مافیا کے درمیان جاری جھگڑے ہیں، جن کے سلسلے میں سرگرم عمل گروہوں کو مبصرین کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی بھی حاصل ہےکراچی میں لسانی اور سیاسی بنیادوں پر ہونے والی کسی بھی ہلاکت کے بعد پورا شہر بند کر دیا جاتا ہے اور کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ خبر رساں ادارے AFP کے مطابق کراچی میں اب یہ معمول کی بات ہے کہ کسی پُر تشدد واقعے کے اگلے روز تمام دفاتر، اسکول اور کاروباری ادارے بند رہیں۔ کراچی مارکیٹ الائنس کے چیئرمین عتیق میر کے مطابق گزشتہ ہفتے کراچی شہر مسلسل چھ روز بند رہا۔ ’’کراچی میں گزشتہ ہفتے فائرنگ کے مختلف واقعات میں 24 افراد کی ہلاکت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (کراچی کی بڑی سیاسی جماعت) کی اپیل پر ایک یوم سوگ بھی منایا گیا۔‘‘ عتیق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کراچی کے مختلف کاروباری اداروں کو 20 بلین روپے (220 ملین ڈالر) کا نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ صنعتی اداروں کو 45 بلین روپے ( 495 ملین ڈالر) کا مالی نقصان ہوا۔‘‘ کراچی ملکی جی ڈی پی ( مجموعی قومی پیداوار) میں 42 فیصد حصہ ملاتا ہے، ٹیکس کی مد میں ملک بھر سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 70 فیصد جبکہ سیلز ٹیس کا 62 فیصد کراچی سے ہی حاصل ہوتا ہے تاہم عتیق میر نے کراچی کی صورت حال کو ملک کے شمال مغربی علاقے سے مماثل قرار دیتے ہوئے کہا، ’کراچی ایک شہری وزیرستان بنتا جا رہا ہے، جہاں حکومت اپنی عمل داری کھو چکی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ کراچی سیاسی اور لسانی اعتبار سے اب جغرافیائی طور پر کئی حصوں میں بٹ چکا ہے، جہاں مسلح مافیا گروہ حکومت کرتے ہیں اور عملی طور پر پولیس یا سکیورٹی فورسز کی کوئی عمل داری موجود نہیں
گمنام بچوں کے لیے ماں کی گود کے بجائے فلاحی اداروں کے جھولے
Posted: 11/04/2012 in All News, Articles and Reports, Important News, Local News, Pakistan & Kashmir, Survey / Research / Science Newsپاکستان میں ڈاکٹروں اور فلاحی اداروں کے مطابق ایسے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جنہیں ان کے وارث مختلف وجوہات کی بنا پر یا تو قتل کر دیتے ہیں یا کسی فلاحی ادارے کے جھولے میں ڈال دیتے ہیں۔ زندہ بچ جانے والے لاوارث گمنام بچوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا ناممکن ہے کیونکہ ان بچوں کی پرورش کرنے والے ہر ادارے کے پاس انفرادی ریکارڈز تو موجود ہیں تاہم مجموعی اعدادوشمار اب تک جمع نہیں کئے گئے ہیں ۔ پاکستان میں کئی ایسے غیر سرکاری فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں جو لوگوں کو ترغیب دیتے ہیں کہ اگر کسی وجہ سے وہ بچوں کو پال نہیں سکتے تو انہیں اداروں کے سپرد کردیا جائے جہاں ان کو گود لینے کے لئے کئی جوڑے رابطہ کرتے ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے والی سب سے بڑی فلاحی تنظیم ایدھی فاونڈیشن کے ملک بھر میں چار سو مراکز قائم ہیں جن کے باہر جھولے لگائے گئے ہیں۔ اس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی جانب آمادہ کرنا ہے کہ وہ ایسے بچے جن کی پرورش وہ نہیں کرنا چاہتے، انہیں قتل کرنے یا کسی گلی محلے اور کوڑے دان میں پھینکنے کے بجائے ان جھولوں میں ڈال دیں۔ ایدھی فاونڈیشن کے سربراہ عبدلاستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی نے ان جھولوں سے ملنے والے بچوں کی دیکھ بھال کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ چھ دہائی قبل ان کے شروع کئے گئے جھولا پراجیکٹ کے تحت سولہ ہزار بچوں کی جانیں بچائی جا چکی ہیں۔ تاہم مردہ حالت میں بچے اب بھی شہر کے مختلف علاقوں سے ملتے رہتے ہیں۔ بلقیس ایدھی کے مطابق صرف ایدھی فاونڈیشن کو ہی ملک بھر سے سالانہ اوسطاً تین سو پینسٹھ بچے ملتے ہیں،’’زیادہ تر مرے ہوئے بچے ملتے ہیں۔ انہیں پلاسٹک بیگ میں بند کرکے، منہ میں کپڑا ڈال کر یا گلے میں رسی ڈال کر پھینک دیتے ہیں۔عبدلاستار ایدھی کے مطابق ملنے والے ان بچوں میں زیادہ تعداد بچیوں کی ہوتی ہے جبکہ مردہ بچوں کی تعداد زیادہ ہے، ’’ہمیں سال میں اگر پچیس بچے زندہ ملتے ہیں تو اڑھائی سو مردہ ہوتے ہیں۔ ان میں ایسے بچے بھی ہوتے ہیں جو معذور یا دماغی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ انہیں بھی جھولے میں ڈال دیا جاتا ہے‘‘۔ بلقیس ایدھی کے مطابق صرف مئی دو ہزار بارہ میں تیرہ گمنام نوزائدہ بچوں کی لاشیں ان کی تنظیم کو ملی جنہیں دفن کیا گیا۔ زندہ بچ جانے والے بچوں کو فوری طور پر گود لینے کے خواہش مند جوڑوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ عبدلاستار ایدھی کے مطابق اب تک چھبیس ہزار بچوں کو ان کے ادارے نے گود دیا ہے۔ان میں دیگر طریقوں سے ایدھی سینٹر کو ملنے والے بچے بھی شامل ہیں ۔ ان بچوں کو گود دینے سے قبل جوڑوں کی اچھی طرح سے چھان بین کی جاتی ہے، ’’ہم بچے صرف بے اولاد جوڑوں کو دیتے ہیں ۔ ہم نے کچھ لمٹس رکھی ہیں ۔ مثلاً شادی کو دس سال ہوئے ہوں، اولاد نہ ہو تو اپلائی کر سکتے ہیں ۔ جائداد دیکھتے ہیں، مکان پکا ہے اور اپنا ہے تو دیتے ہیں۔ چھ ہزار سے کم تنخواہ والوں کو نہیں دیتے کیونکہ بچے کی سکیورٹی بھی دیکھنی ہوتی ہے۔ جبکہ بچہ حوالے کرنے کے بعد پانچ سال تک خبر گیری رکھتے ہیں۔ آگے اسلئے نہیں کرتے کہ تاکہ بچے کو احساس نہ ہو کہ وہ گود لیا ہوا بچہ ہے‘‘۔ ان بچوں کو گمنام چھوڑ دینے کی مختلف وجوہات بتائی جاتی ہیں ۔ بلقیس ایدھی کے مطابق بعض ایسی عورتیں ہوتی ہیں جو زنا یا زیادتی کے باعث مائیں بن جاتی ہیں اور معاشرے میں بدنامی کے خوف سے ان کی پرورش نہیں کرنا چاہتی۔ بعض عورتیں دوسری شادی کے لئے بچے چھوڑ جاتی ہیں۔ اور بعض دیگر مجبوریوں کے باعث بچے سے دستبردار ہوتی ہیں، اُن کے بقول،’’ایک غربت اور دوسرا جہالت، ہمارے ملک میں غربت بہت ہے، ہمارے ملک میں بے روزگاری ہے، ملک میں منصوبہ بندی نہیں ہے، منصوبہ بندی نہیں ہوتی یہ ہی وجہ ہے کہ ایک عورت کے دس بارہ بچے ہوتے ہیں‘‘۔ پاکستان میڈیکل ایسوسیشن سندھ کی صدر ڈاکٹر ثمرینہ ہاشمی کہتی ہیں کہ یہ تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جنہیں لاوارث اور گمنام چھوڑا دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا،’’ ان میں صرف ناجائز بچے نہیں ہوتے بلکہ ان میں وہ بھی شامل ہیں جن کے ماں باپ غربت کے باعث انہیں پال نہیں سکتے۔ بچے پر بچہ پیدا ہوتا جاتا ہے، کوئی فیملی پلاننگ نہیں ہوتی۔ نہ ہی درمیان میں کوئی وقفہ ہوتا ہے۔ انہیں نہ کچھ بتایا جا رہا ہوتا ہے نہ انہیں اسے کنڑول کرنے کے لئے کوئی چیز دی جارہی ہوتی ہے۔اگر ایسے میں بچہ پیدا ہو جائے تو لوگ اسے چھوڑنا چاہتے ہیں یا کسی فلاحی ادارے کے سپرد کر دیتے ہیں‘‘۔جرمنی سمیت دنیا کے دیگر کئی ممالک کے ہسپتالوں میں ایسے جھروکے قائم ہیں جہاں نومولود کو مائیں مختلف وجوہات کے باعث چھوڑ جاتی ہیں۔ ڈاکٹر ثمرینہ ہاشمی کے مطابق پاکستانی ہسپتالوں میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں‘‘۔ ہسپتالوں خصوصاً سرکاری ہسپتالوں میں ایسے کسی نظام کے نافذ کرنے کے حوالے سے ڈاکٹر ثمرینہ کا کہنا ہے کہ یہاں اتنی کرپشن سے کہ اگر ایسے نظام قائم کئے گئے تو یہ کاروبار کی صورت اختیار کر جائیں گے، وہ کہتی ہیں،’’ لوگ اس کاروبار کے تحت بچوں کی خرید و فروخت شروع کر دیں گے۔اسلئے میرے خیال میں ایسا کوئی نظام سرکاری اداروں میں نہیں ہونا چاہئے۔ ہاں لیکن ایدھی سینٹرز کی طرح کے ادارے ہوں تو ان کے حوالے کیا جا سکتا ہے جہاں نہ صرف بچوں کی مناسب دیکھ بھال ہوتی ہے بلکہ انہیں گود لینے کے خواہشمند جوڑوں کے حوالے بھی کیا جاتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر ثمرینہ کا کہنا ہے کہ ملک میں baby hatches یا ایسا کوئی نظام قطعی طور پر ہونا چاہئے جس کے تحت لاوارث چھوڑ دئیے جانے والے بچوں کی دیکھ بھال کا انتظام ہو۔ کیونکہ یہ ان کو قتل کرنے سے بہتر ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’’جو بچہ نہیں رکھنا چاہتا وہ ہر صورت میں نہیں رکھے گا۔ وہ اس کو مار کر پھنک دے گا، گلا دبا دے گا ،سانس روک دے گا، غلط ہاتھوں میں بچہ چلا جائے گا۔ اس سے بہتر نہیں ہے کہ آپ ایک جھولا لگائیں جس میں بچہ چھوڑ کر جانے والے بچے کو ڈال جائیں ۔ کم از کم اس کی جان تو بچ جائے گی،اس کو تعلیم اور کھانا تو مل جائے گا‘‘ ۔ملک میں baby hatches کے حق میں جہاں ایک طرف پزیرائی پائی جاتی ہے وہیں اس نظام کے حوالے سے کچھ مخالفت بھی موجود ہے۔ بلقیس ایدھی کے مطابق لاوارث بچوں کی پرورش اور انہیں گود دینے پر بعض حلقوں کی جانب سے دھمکیاں بھی موصول ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا، ’’مولویوں نے کہا کہ عبدلاستار ایدھی اور ان کی بیوی واجب القتل ہیں کیونکہ یہ حرام کے ناجائز بچے پالتے ہیں اس لیے یہ جنت میں نہیں جائیں گے اور اسلام سے خارج ہیں۔ ہمیں بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور آج تک تنقید کر رہے ہیں‘‘ ۔ ممتاز مذہبی اسکالر علامہ ظہیر عابدی کا کہنا ہے کہ ماؤں کا اپنے بچوں کو کسی خیراتی ادارے میں چھوڑ جانا احسن عمل نہیں اور اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔ لیکن بچوں کو قتل کرنے سے کم از کم بہتر ہے کہ انہیں ادارے کے سپرد کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا ، ’’انسانی معاشرہ میں اس بات کی کہیں اجازت نہیں کہ بچوں کو کسی ادارے کے سپرد کر دیا جائے۔ اور اسلام میں تو پہلے ہی بعض ایسی پابندیاں ہیں کہ جن پر عمل درآمد کیا جائے تو نوبت ہی نہ آئے کہیں بچہ حوالے کرنے کی ۔ اور اگر غربت کے باعث ایسا کیا جا رہا ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ غربت کے باعث اپنے بچوں کو نہ مارو کیونکہ اس کو رزق دینے والے ہم ہیں۔ لیکن اسلام میں ایسا کہیں نہیں ہے کہ ناجائز بچوں کی پرورش کرنے والے جرم کرتے ہیں یا وہ واجب القتل ہیں‘‘۔
چیف جسٹس آف پاکستان جواب دیں کہ شیعہ نسل کشی کیوں ہو رہی ہے اور یہ کیسے رک سکتی ہے
Posted: 09/04/2012 in All News, Important News, Local News, Pakistan & Kashmir, Russia & Central Asiaشیعہ علماء کونسل حیدرآباد کی جانب سے سانحہ چلاس وگلگت کے خلاف قدم گاہ مولاعلی سے کو ہ نور چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت سید کاظم حسین شاہ نقوی‘ سید غلام محی الدین شاہ حسینی‘ نواز علی شاہ‘ مصطفی علی حیدری ودیگرنے کی۔ ریلی میں شامل افراد کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز تھے جن پر مختلف احتجاجی نعرے درج تھے.مقررین نے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارہ چنار سے گلگت ،گلگت بلتستان سے کراچی اور کوئٹہ سے خیبر تک مٹھی بھر وحشی درندوں جن کی پشت پناہی غیر ملکی طاقتیں اور اندرونی طور پر کچھ ناعاقبت اندیش مفاد پرست قوتیں کر رہی ہیں اور اس ظلم و بربریت کا شکار نہتے پاکستانی خاص طور پر اہل تشیع کے افراد ہیں انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان وزیراعظم ، وزیر داخلہ، چیف آف آرمی اسٹاف اور سب سے بڑھ کر چیف جسٹس آف پاکستان ہمارے اس تشنہ سوال کا جواب دیں کہ شیعہ نسل کشی کیوں ہو رہی ہے اور یہ کیسے رک سکتی ہے-
وثوق سے نہيں کہا جاسکتا کہ کتنے افراد زندہ ہونگے، ترجمان پاک فوج
Posted: 09/04/2012 in All News, Important News, Local News, Pakistan & Kashmir
راولپنڈي … ترجمان پاک فوج ميجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ سياچن حادثہ ايک غير معمولي واقعہ ہے، وثوق سے نہيں کہا جاسکتا کتنے افراد نيچے زندہ ہوں گے، دوست ممالک سے تيکنيکي معاونت لينے کي کوشش کررہے ہيں، پوري قوم ملبے تلے دبے فوجي اہلکاروں اور شہريوں کيلئے دعا کرے. ترجمان پاک فوج نے جيو نيوز کے پروگرام ليکن ميں ثناء بچہ سے گفتگر کرتے ہوئے کہا کہ ايک کمانڈنگ آفيسر سميت ديگر اہل کار برفاني تودے ميں دبے ہوئے ہيں جن ميں سے 70 سے 80 فيصد کا تعلق شمالي علاقہ جات سے ہے، امدادي کارروائياں جاري ہيں، پاک فوج کے انجنئيرز بھي امدادي کاموں ميں مصروف ہيں. ميجر جنرل اطہر عباس نے ايک سوال کے جواب ميں بتايا کہ دوست ممالک سے تکنيکي معاونت لينے کي کوشش کر رہے ہيں تاہم حکومت فيصلہ کرے گي کہ کس ملک سے مدد ليني ہے. انہوں نے کہا کہ سياچن ميں برفاني تودے معمول کي بات ہے ليکن اس نوعيت کا واقعہ پہلے کبھي نہيں ہوا سياچن حادثہ ايک غير معمولي واقعہ ہے، وثوق سے نہيں کہا جاسکتا کہ کتنے افراد ملبے کے نيچے زندہ ہوں گے. ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ کوشش پوري کررہے ہيں، اہل کاروں کو زندہ نکالا جاسکے، پوري قوم پاک فوج کے اہل کاروں کيلئے دعا کرے
اسکردو گياري سيکٹر ميں امدادي کارروائيوں ميں240 مصروف
Posted: 09/04/2012 in All News, Important News, Local News, Pakistan & Kashmirراولپنڈي… آرمي چيف جنرل اشفاق پرويز کياني نے سياچن کے گياري سيکٹر کا دورہ کيا اور برف کے تودے تلے دبے جوانوں کي تلاش کے کام کا جائزہ ليا. آئي ايس پي آر کے بيان ميں کہا گياہے کہ گياري سيکٹرميں گرنے والا برفاني تودہ 80 فٹ اونچا اور ايک کلوميٹر رقبے پر پھيلا ہوا ہے. ہفتے کي صبح حادثے کے ايک گھنٹے کے اندر 21 افراد موقع پر پہنچ گئے تھے جنہوں نے اپنے طور پر امدادي کارروائي شروع کردي تھي. آئي ايس پي آر کے مطابق اس وقت 180 فوجي اور 60 سويلين افراد امدادي کاموں ميں مصروف ہيں.آرمي ،فرنٹيئر ورکس آرگنائزيشن اور گلگت بلتستان پبلک ورکس ڈيپارٹمنٹ کي بھاري مشينري موقع پر موجود ہے. اس کے علاوہ راول پنڈي سے سي ون تھرٹي طيارے کے ذريعے بھي بھاري مشينري لائي گئي ہے جس سے برف اور پتھروں کو توڑا اور ہٹايا جارہا ہے. جديد ترين آلات سے ليس آرمي انجينئرز کي خصوصي تربيت يافتہ ٹيموں کے ساتھ ساتھ سراغ رساں کتوں سے بھي مدد لي جارہي ہے. تلاش اور امداد کے کام پر نظر رکھنے اور اسے مربوط و موثر بنانے کے لئے گياري ميں ہيڈکوارٹر 10 کور اور ہيڈکوارٹر ايف سي اين اے ميں خصوصي انتطامات کئے گئے ہ
پاکستان نے اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے، ایران
Posted: 03/04/2012 in All News, Important News, Iran / Iraq / Lebnan/ Syria, Pakistan & Kashmirتہران: ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے قومی یکجہتی کی تقویت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا تمام راستے بند ہونے کی صورت میں اپنے ایران مخالف موقف سے پسپائی اختیار کرے گا، پاکستان نے اپنی سرزمین ایران کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ایرانی ٹی وی کو انٹرویومیں ایرانی تیل پر پابندی سے گیارہ ممالک کو مستثنٰی قرار دینے کے امریکہ کے اقدام کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مغربی ممالک نے ایران کے سلسلے میں پسپائی نہیں کی ہے اور ہمارے خیال میں مغرب یہ یقین پیدا ہونے تک کہ ایران طاقتور ہے اپنا دباؤ ہمیشہ برقرار رکھے گا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ جب مغرب کو یہ پتہ چلے گا کہ ایران اس کے مقابل ایک چٹان کی طرح کھڑا ہے اور اس کو نقصان پہنچانے کا کوئی امکان نہیں ہے تو پسپائی اختیار کر لے گا۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ یورپ کے جن بعض بڑے ممالک نے ہتھیاروں کے زور پر دیگر ممالک کو اپنے تسلط میں رکھا اب وہ اقتصاد کے ذریعہ ان ممالک پر اپنا تسلط چاہتے ہیں۔ان کا کہناتھاکہ پاکستان نے اپنی سرزمین ایران کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایران پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے اورایران کوپاکستان پر پورا بھروسہ ہے۔ علی اکبرصالحی نے کہاکہ ان کا ملک پاکستان میں جاری بحرانوں سے آگاہ ہے اوران بحرانوں کے حل کے لئے پاکستان کی بھرپورمددکرناچاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سے آنیوالے وقتوں میں تعلقات مزیدمضبوط ہوں گے
امریکی منافقت،پاکستان کے بھارت کو خطرہ سمجھنے سے ہمیں اختلاف ہے، لیون پنیٹا
Posted: 03/04/2012 in Afghanistan & India, All News, Important News, Pakistan & Kashmir, USA & Europeواشنگٹن (آئی این پی) امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہاہے کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات انتہائی پیچیدہ ہیں یہ ہمیشہ رہے اور مجھے خدشہ ہے کہ ہمیشہ رہیں گے، پاکستان اب بھی بھارت کو خطرہ سمجھتاہے جبکہ ہمیں اس موقف سے اختلاف ہے ، پاکستانی حکام اور اسامہ بن لادن کی محفوظ پناہ گاہ کے درمیان کسی رابطے کے کوئی شواہد نہیں لیکن پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کس طرح اس کمپاوٴنڈکے بارے میں لاعلم رہی؟ یہ معاملہ تشویش کاباعث ہے ،اسامہ کی ہلاکت کے بعددنیامحفوظ ہوگئی ہے۔ امریکی ٹی وی سی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیاکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات انتہائی پیچیدہ ہیں یہ ہمیشہ رہے اورمجھے خدشہ ہے کہ ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بعض حوالوں سے ہمیں مشترکہ تشویش اور مشترکہ خطرہ درپیش ہیں۔ دہشت گردی سے پاکستان اوراس کے عوام کوبھی اسی طرح خطرہ لاحق ہے جس طرح کہ امریکا اور افغانستان کے عوام کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان خطرے کے تصور پراختلاف ہے مسئلہ ہے کہ پاکستان بھارت کوبڑاخطرہ سمجھتاہے جس کے نتیجے میں بعض اوقات ہمیں پاکستان سے مبہم پیغامات ملتے ہیں۔ اسامہ کے خلاف ایبٹ آبادآپریشن کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان کواس کی اطلاع نہیں فراہم کی کیونکہ ہمیں خدشہ تھاکہ وہ یہ معلومات افشاء کردیں گے جس سے ہم اپنامشن پورانہیں کرپائیں گے۔