بغداد واشنگٹن سکیورٹی معاہدہ اور امریکی منصوبہ

Posted: 17/07/2011 in All News, Breaking News, Iran / Iraq / Lebnan/ Syria, USA & Europe

عراق سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا وقت قریب آنے پر بغداد واشنگٹن سکیورٹی معاہدے میں توسیع کی بحث دونوں فریقوں کے درمیان ایک گمبھیر مسئلے میں تبدیل ہو گئی ہے۔عراقی سیاسی جماعتوں اور قومی سطح کی شخصیات نے اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ عراقی وزیراعظم نوری مالکی نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگي کا مستقبل عراقی جماعتوں کے ہاتھ میں ہے اور وہی اس بارے میں فیصلہ کریں گی۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان پر عراقی جماعتوں کا دباؤ ہے کہ دو ہزار گيارہ کے آخر تک تمام امریکی فوجیوں کو عراق سے نکل جانا چاہیے۔ بغداد واشنگٹن سکیورٹی معاہدے کے مطابق امریکی فوجیوں کو دو ہزار گیارہ کے آخر تک اس ملک سے نکل جانا ہے لیکن امریکی حکام عراق میں اپنی موجودگی کو جاری رکھنے کے لیے راستہ ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بغداد واشنگٹن سکیورٹی معاہدے میں توسیع یا عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے لیے ایک نیا معاہدہ اس سلسلے میں امریکیوں کے پیش نظر دیگر آپشن ہیں۔ امریکہ نے حال ہی میں عراق کے مختلف علاقوں میں فوجی اڈے قائم کرنے کی ضرورت پر مبنی منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت امریکہ عراقی فوجیوں کی تربیت کے بہانے عراق میں اپنی فوجی موجودگی کی مدت میں توسیع کرنا چاہتا ہے۔ ام القصر کے اڈے میں عراقی بحریہ کی تربیت کا مرکز قائم کرنا، عراقی ہوابازوں اور ٹیکنیشنز کی تربیت کے لیے کرکوک میں فضائي اڈا تعمیر کرنا اور عراقی بری فوج کو تیار کرنے کے لیے موصل میں ایک مرکزی اڈا قائم کرنا امریکہ کے ان منصوبوں میں سے ہے کہ جن کے ذریعے وہ غلط فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ امریکہ عراقی فوجیوں کو تربیت دینے کے بہانے دو ہزار گيارہ کے بعد بھی اپنے دسیوں ہزار فوجیوں کو عراق میں باقی رکھنا چاہتا ہے۔ حال ہی میں امریکہ کے سابق وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور بغداد میں امریکہ کے سفیر جیمز جیفری کی مانند بعض امریکی حکام نے دو ہزار گيارہ کے بعد بھی عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگي کی ضرورت کی بات کی تھی۔ امریکہ کے بعض اعلی فوجی کمانڈروں نے بھی دو ہزار سولہ تک عراق میں امریکی فوجیوں کو باقی رکھنے پر زور دیا تھا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے امریکی حکام نے عراقی حکام سے مسلسل ملاقاتیں کی ہیں اور ان پر اپنے مطالبات منوانے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ بغداد واشنگٹن سکیورٹی معاہدے کی مدت میں توسیع کے لیے عراقی پارلیمنٹ کی تائید کی ضرورت ہے اور عراقی حکومت اکیلے ہی اس سلسلے میں کوئي فیصلہ نہیں کر سکتی۔ عراق کی بہت سی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی بہت سے مسائل کا سبب ہے۔ عراقی عوام نے کئي بار مظاہرے کر کے عراق سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ عراق میں امریکہ مخالف جذبات اور فضا کو دیکھتے ہوئے ایسا نظر نہیں آتا کہ عراق میں دو ہزار گیارہ کے بعد بھی موجود رہنے کی امریکی خواہش پوری ہو سکے گي۔ لیکن یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ امریکہ آسانی سے عراق سے دستبردار نہیں ہو گا اسی بنا پر ضرورت اس امر کی ہے کہ عراقی حکام اور عوام ہوشیاری کا مظاہرہ کریں اور اپنی تقدیر کا فیصلہ اپنے ہاتھ میں لے کر امریکہ کے دباؤ کو مسترد کر دیں

Comments are closed.