سابق عراقی صدر صدام حسین کو واصل جہنم ہوئے پانچ سال بیعد گئے

Posted: 31/12/2011 in All News, Articles and Reports, Iran / Iraq / Lebnan/ Syria, USA & Europe

عراق:عراق کی تاریخ میں اہم کردار ادا کرنے والے سابق معزول صدر صدام حسین کو واصل جہنم ہوئے پانچ سال بیعد گئے پانچویں برسی جمعہ کے روز واقع ہوئی۔ موصوف امریکہ اور اسرائیل کے خاص الخاص نمائندے تھے جو خطے میں ان دونوں مما لک کے مفادات کے سب سے بڑے حامی تھے اور قومی دولت اور وسائل کو عوام الناس کی ترقی پر خرچ کرنے کے بجائے اپنی مادر پدر عیاشیوں، امریکی اور اسرائیلی احکامات کی بجا آوری اور خاص کر شیعیان حضرت علی علیہ السلام کو تباہ و برباد کرنے پر خرچ کرتے تھے۔ جس طرح آجکل سعودی عرب حکمران (آل سعود) اپنے ملکی تمام تر وسائل کو امت اور قوم کی تعلیم و تربیت پر خرچ کرنے کے بجائے، اپنی مادر پدرعیاشیوں نیز اپنے مولا، سید و سردار اور آقائے نامدار حضرت امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کی حفاظت کرنے، اپنے ڈوبتے ہوئے اقتدار کو اسلام دشمن منافقیں و کفارکے ساتھ مل کر طول دینے اور امن پسند اسلام ممالک میں فتنہ و فساد پھیلانےکے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ آل سعود اور آل خلیفہ اپنے سابق پالتو کتے  صدام کے انجام سے سبق حاصل کریں ورنہ ان کا مستقبل بھی سابقہ عراقی صدر صدام جیسا نہ ہو ۔۔۔۔۔۔صدام عراق کے شہر ہرت کے ایک غریب گھرانے میں 1937 کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایک سوتیلے باپ کے سائے میں پرورش پائی جس سے انہوں نے سفاکی اور جبر کا سبق بچپن میں ہی سیکھ لیا تھا۔ جوانی میں وہ باز پارٹی سے وابستہ ہوگئے اور 1956 میں جنرل عبدالکریم قاسم کے خلاف ایک ناکام بغاوت میں حصہ لیا۔ 1959 میں صدام حسین کو عراق سے فرار ہو کر قاہرہ میں پناہ لینا پڑی وہ چار سال بعد عراق پہنچے اور باز پارٹی کے اندر تیزی سے ترقی پائی یہاں تک کہ بعث پارٹی نے 1968 میں عبدالرحمن محمد عارف سے اقتدار چھین لیا اور صدام حسین جنرل احمد الحسن البکر کے بعد دوسرے لیڈر بن کر ابھرے۔ ایران میں 1996 میں امریکہ مخالف اسلامی انقلاب آنے کے بعد صدام حسین نے 1980 میں ایران کے ساتھ جنگ چھیڑ دی۔ جنگ خلیج آٹھ سال تک جاری رہی جس میں دس لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ اگست 1990 میں صدام نے قرط پر چڑھائی کر کے اسے عراق میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا جس کے باعث لاکھوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ خلیج جنگ کے بعد عراق حکومت کے اندر اختلافات شروع ہوگئے۔ صدام حسین نے اپنے دامادوں کو بھی نہیں چھوڑا انہیں بھی قتل کر دیا۔ گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد عراق کو سرکش ریاست قرار دیا گیا۔ امریکہ صدر بش اور برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے دعویٰ کیا کہ صدام حسین وسیع تباہی کے ہتھیار حاصل کر رہے ہیں جو خطے میں مغربی مفادات کیلئے نقصان دہ ہے لہٰذا اتحادی افواج نے مارچ 2003 میں عراق پر حملہ کر کے صدام حسین کی حکومت ختم کر دی جبکہ صدام حسین کی گرفتاری کا اعلان دسمبر 2003 میں کیا گیا۔ صدام کے دو بیٹے ہا اور قصیرط جو روپوش تھے بائیس جولائی کو موصل میں امریکی فوج کے چھاپے کے دوران مارے گئے۔ دسمبر 2003 میں امریکی حکام نے صدام حسین کی گرفتاری کا اعلان کیا اور تیس جون 2004 کو انہیں عراق حکام کے حوالے کر دیا گیا جس کے بعد ان پر دجیل میں قتل عام کا مقدمہ چلایا گیا جبکہ پانچ نومبر 2006 کو صدام حسین کو پھانسی کی سزا سنائی اور تیس دسمبر کی صبح عراق کے معزول صدر صدام حسین کو پھانسی دیدی گئی۔

Comments are closed.