رپورٹ کے مطابق 60 قانوندانوں کے حالیہ بیان نے آل سعود کی طرف سے کھڑی کی گئی خوف کی دیوار توڑ دی اور واضح ہوگیا کہ الشرقیہ کے علاقے میں اٹھنے والے مطالبات نہ صرف پوری قوم کو مطالبات ہیں بلکہ ان مطالبات میں روز بروز اضافہ بھی ہورہا ہے۔ سعودی عرب میں اصلاح پسندوں نے ایک بیان جاری کرکے آل سعود کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بعض اصلاح پسندوں کو سنائی گئی سزائیں فورا منسوخ کرے اور القطیف میں تشدد جاری رکھنے سے باز رہے۔ انھوں نے سعودی عرب خاص طور پر منطقۃالشرقیہ میں ہونے والی تشدد آمیز کاروائیوں کے بارے میں غیرجانبدارانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ قانوندانوں کے اس بیان نے آل سعود کو حیرت زدہ کردیا کیونکہ اس بیان پر شیعہ اور سنی مفکرین کے دستخط موجود ہیں بلکہ اس میں بیان ہونے والے مطالبات بھی بالکل واضح تھے اور اب سنی مفکرین اور راہنماؤں نے آئندہ جمعہ کو ملک گیر احتجاجی مظاہروں اور پرامن دھرنوں کی دعوت دی ہے جس سے سعودی عرب میں عوامی تحریک ملک گیر ہونے کی نوید مل رہی ہے۔
آل سعود کے خلاف شیعہ و سنی راہنماؤں کی احتجاجی کال
Posted: 15/12/2011 in All News, Important News, Saudi Arab, Bahrain & Middle East
Advertisements